
عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اورپی آئی اے کوانکوائری رپورٹ کی روشنی میں حفاظتی اقدامات کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے مسافروں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کی یقین دہانی پر درخواست نمٹا دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں سماعت میں دوران پرواز پی آئی اے کے اے ٹی آرطیاروں کے انجن بند ہونے کے معاملے پر عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کوانکوائری رپورٹ کی روشنی میں حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی۔
وکیل سرکار نے مؤقف پیش کیا کہ طیارہ حادثے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جاچکی ہے،انٹرنیٹ پر بھی دستیاب ہے۔ ایئرسیفٹی بورڈ کی سفارشات کے مطابق حفاظتی اقدامات پرعملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔
والدہ کیپٹن نے کہا کہ میرے بیٹے کو چھٹی کے باوجود بلایاگیا، خراب طیارے پر فلائٹ دی گئی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ تمام باتیں رپورٹ میں آچکی ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا کریں دل ابھی پروفیشنل نہیں ہوا، دکھی ماں کو سننے سے انکار نہیں کرسکتے۔
درخواست گزاراقبال کاظمی نے کہا کہ پی آئی اے کی 60 سالہ تاریخ میں 55 طیارے حادثات کا شکار ہوچکے ہیں، اے ٹی آر طیاروں کی پرواز کے دوران انجن بند ہونے کے 20 واقعات ہوچکے ہیں۔
اقبال کاظمی نے مؤقف بیان کیا کہ 7 دسمبر 2016 PK-661 بھی انجن بند ہونے کی وجہ سے حادثہ ہوا۔ حادثہ میں مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 47 افراد جاں بحق ہوئے۔ حادثہ ہونے کے بعد انکوائری کی گئی جس کا نتیجہ اب تک نہیں نکلا۔
درخواست گزار نے کہا کہ طیاروں کو مخدوش حالت میں خریدنا اور اڑانا مسافر اور عملہ کی جان سے کھیلنا ہے، پی کے 661 حادثہ کے بعد سول ایوی ایشن کی رپورٹ میں بھی خوفناک انکشافات ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News