شہباز گل کی عبوری ضمانت میں 26 جنوری تک توسیع
عدالت نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے شہباز گِل کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہبازگل کے مذید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کےآغازمیں جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ملزم آگیا ہے؟ وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ باہررش تو ہے لیکن ابھی نہیں لے کرآئے۔ ایک بجے کا وقت تھا ابھی تک ملزم کو نہیں لایا گیا۔
وکیل شہباز گل نے عدالت سے استدعا کی کہ کیا ہم دلائل دینا شروع کردیں؟ جس پرجج نے ریمارکس دیے کہ ابھی فائل نہیں ہے تفتیشی نے کیا لکھا ہے وہ سب دیکھنا ہے۔
شہبازگل کودو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت پہنچایا گیا
پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ اسلحہ کے مقدمہ میں جوڈیشل کی استدعا ہے۔ ہر روز پولیس ملزم سے تفتیش کر رہی ہے۔ ملزم کی حراست بہت ضروری ہے پولوگرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔ شہباز گل کی تفتیش میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا ابھی بھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔
راجہ رضوان عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ 48 گھنٹوں کے ریمانڈ میں فونز، 4 یو ایس بیز اور اس کے کمرے کی تلاشی لی گئی۔ ابھی بھی ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں۔ مرکزی موبائل فون جو شہباز گل استعمال کرتا تھا اس کی برآمدگی مقصود ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولوگرافک ٹیسٹ لاہور سے کرانا ہے جس پرجج نے استفسارکیا کہ پولوگرافک ٹیسٹ پرانے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی تھی۔
راجہ رضوان عباسی نے جواب دیا کہ پچھلے ریمانڈ میں استدعا نہیں تھی جو ریمانڈ معطل ہوا اس میں استدعا تھی۔
شہباز گل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا
پولیس کی جانب سے عدالت سے شہباز گل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ 22 اگست کے حکم نامہ میں تو پولوگرافک ٹیسٹ بارے اسلام آباد کا کہہ رہے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہ شاید کا لفظ ہے اگر اسلام آباد میں ہوا تو ادھر سے کروا لیں گے۔ کچھ پراگریس ہوئی ہے اور ابھی بھی کچھ تفتیش رہتی ہے۔ ملزم کے ریمانڈ کے لیے پندرہ دن تک ریمانڈ کی ہمیں اجازت مل سکتی ہے۔
راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ دو دنوں کا جو ریمانڈ ملا اس کی پراگریس موجود ہے ایک مقدمہ بھی درج ہوا۔ اسلحہ کے مقدمہ میں ہم نے خود کہا جوڈیشل ریمانڈ جیل بھیجا جائے۔ تفتیشی نے دیکھنا ہے کہ تفتیش مکمل ہوئی یا نہیں۔
پراسیکیوٹر نے مذید کہا کہ ہم عدالت سے کوئی غیر قانونی درخواست نہیں کر رہے۔ چاردنوں کی پراگریس موجود ہے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی،۔
جج نے استفسار کیا کہ میڈم کی عدالت نے 48 گھنٹے دیے اور میں نے بھی 48 گھنٹے دیے۔ کیا میڈم نے میرے لیے راستہ چھوڑا کہ مزید جسمانی ریمانڈ دوں؟
جج زیبا چوھدری کا حکم نامہ
پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوھدری کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے کم سے کم ٹائم دیا انہوں نے گیٹ تو بند نہیں کیا۔ عدالت نے یہ تو نہیں کہا پولیس کو آخری موقع دیا جاتا ہے تفتیش مکمل کرے۔ ایڈیشنل سیشن جج نے آپ کے کوئی ہاتھ نہیں باندھے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ میرے ہاتھ نہیں بندھے۔
پراسیکیوٹر نے کہا ہماری استدعا منظورکرکے ملزم شہباز گل کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔
شہبازگل کے وکلاکے دلائل
ملزم شہبازگل کے وکلا نے دلائل کا آغازکیا۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس نے میڈیا کے تعاون سے چھاپہ مارا۔ پولیس نے جتنی بھی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ایک ہی بات موبائل فون برآمد کرنا ہے۔ چار موبائل فون پولیس برآمد کر چکی ہے۔
وکیل ملزم نے کہا کہ پولیس کو کون سے موبائل فون کی ضرورت ہے۔ لینڈ لائن نمبر پربیپرہوا اس کا فرد مقبوضگی نہیں بنتا۔ ان کو ابھی یہ نہیں معلوم اسلام آباد میں پولوگرافک ٹیسٹ کی سہولت ہے یا نہیں۔
وکیل شہبازگل نے دلائل دیے کہ 16 دن ہو چکے پولیس نے سوائے تشدد کے کچھ بھی نہیں کیا۔
شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت
وکیل فیصل چوھدری نے پولیس کی جانب سے شہبازگل کے مذید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تشدد کو ایک ذریعہ بنا لیا ہے۔ صحافی، وکیل سمیت کوئی بھی شہری پولیس کے ہتھے چڑھتا ہے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
وکیل ملزم نے دلائل دیے کہ شہبازگل پروفیسر ہے۔ چاردن میں پولیس نے صفر تفتیش کی ہے۔ مقدمہ کے اخراج کی درخواست پر عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کیا ہوا ہے۔
شہبازگِل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے جج نے شہباز گل کے وکلا کو ان سے ملاقات کی اجازت بھی دی۔
تحریکِ انصاف کے رہنما شہبازگل کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد انھیں اسلام آباد کچہری میں پیش کیا گیا۔ اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کے باہراسلام آباد پولیس اورایلیٹ فورس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
فیصل چوہدری کی میڈیا سے گفتگو
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ گرفتاری کے بعد شیباز گل کو مختلف جگہوں پر رکھا گیا۔ ہم میڈیا پربتا رہے تھے کہ ان پر تشدد کیا گیا ہے۔ ہم شکرگزارہیں کہ اتنے دباؤ کے باوجود اسے جوڈیشل کیا گیا۔
وکیل شہبازگل نے کہا کہ اسلام اباد ہائیکورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی تھی۔ آپ کسی پر تشدد کرکے کچھ نہیں منوا سکتے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
