
عدالت نے اینکرپرسن جمیل فاروقی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بول نیوزکے اینکرجمیل فاروقی کو اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ میاں محمد اظہر ندیم کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
جمیل فاروقی کو پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا۔
ایس ایچ او مارگلہ نے اینکرجمیل فاروقی کی پیشی کے دوران میڈیا کے نمائندوں اور بعض وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے سے روکا اورکمرہ عدالت میں داخل ہونے پر بدتمیزی کی۔
جمیل فاروقی کی کمرہ عدالت میں پیشی کے وقت پاکستان زندہ باد کی نعرے لگائے گئے۔
درجنوں پولیس اہلکاروں کو کمرہ عدالت کے گیٹ پر کھڑا کیا گیا، کسی بھی صحافی کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
سماعت کے دوران بول نیوزکے چیف نیوزآفیسرسینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم، بیوروچیف صدیق جان اور ڈپٹی بیوروچیف علی شیرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔
جمیل فاروقی سے اظہاریکجتی کے لئے بول نیوز کے کارکنان کی بڑی تعداد اسلام آباد کچہری میں موجود تھی۔
جمیل فاروقی کے بھائی، بھانجے اورپروڈیوسرکو بھی پولیس نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے روکا تو وکلا نے مداخلت کی جس پر بہ مشکل جمیل فاروقی کے بھائی شکیل فاروقی کو عدالت میں داخلے کی اجازت ملی۔
جمیل فاروقی کے کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے پھر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔
صحافی نے جمیل فاروقی سے سوال کیا کہ آپ کو رات کہاں رکھا گیا اور کیا سلوک کیا گیا؟ جس پرپولیس نے جمیل فاروقی کو جواب دینے سے روک دیا۔
سماعت کے دوران پولیس نے جمیل فاروقی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکیل جمیل فاروقی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت اورڈسچارج کرنے کی استدعاکی۔
وکیل جمیل فاروق نے مؤقف پیش کیا کہ جمیل فاروقی نے کہا مجھے گرفتار کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس صرف جسمانی ریمانڈ تشدد کے لیے لینا چاہتی ہے۔ جمیل فاروقی نے جو کچھ کہا اس سے متعلق شہبازگل بول چکا تھا۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جمیل فاروقی نے شہباز گل کی باتیں اپنی زبانی بول کر یوٹیوب پر پروگرام کردیا۔ پولیس کیا برآمدگی کرنا چاہتی ہے جو جسمانی ریمانڈ مانگا جا رہا ہے۔
جج میاں اظہر ندیم نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے پولیس سے سوال کیا کہ شہبازگل پرتشددکی بات تو بڑے بڑے اینکرز اورعوام الناس کررہے ہیں تو پولیس کس کس پر مقدمہ درج کرے گی؟
جج کے سوال پر پولیس حکام جواب دینے سے گریزاں رہے۔
اینکرجمیل فاروقی کی کمرہ عدالت میں گفتگو
جمیل فاروقی نے کمرہ عدالت میں کہا کہ جب مجھے گرفتار کیا گیا تو میری گاڑی، پرس سب کچھ چھین لیا گیا۔ سندھ پولیس اوراسلام آباد پولیس نے بھی مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف نیوزآفیسرفیصل عزیز خان نے کہا کہ جمیل فاروقی نے بڑی مضبوطی سے اپنا کیس لڑا ہے۔
بول نیوز کے سینئراینکرپرسن سمیع ابراہیم نے کہا کہ ماتحت عدلیہ کے جج صاحب نے بہت اچھے سوالات کیے۔
بول نیوزکے اینکر جمیل فاروقی کو زبردستی پولیس گاڑی میں ڈالنے سے قبل صحافی نے سوال کیے کہ فاروقی صاحب! آپ کی نیوٹرل توسیع مل گئی یا نہیں؟
جمیل فاروقی نے جواب دیا کہ نیوٹرل توسیع کو چھوڑیں میں پھر کہہ رہا ہوں پاکستان زندہ باد۔ ریپلک آف روانڈا مردہ باد۔ ہم کھڑے ہیں آپ ہمارا بیان نہیں بدلواسکتے۔ آپ کسی کو پکڑیں گے ہمارا بیان وہی رہے گا۔
صحاف نے پھرسوال کیا کہ کیا آپ پر تشدد کیا گیا؟ جس پرجمیل فاروقی جواب دینے ہی لگے تھے کہ پولیس نے انتہائی بدتمیزی سے انہیں اٹھا کر پولیس کی گاڑی میں ڈال دیا۔
تحریری فیصلہ
ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ میاں اظہر ندیم نے ایک صفحہ پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ جمیل فاروقی کو اسلام آباد پولیس کے خلاف وی لاگ کرنے پر گرفتارکیا گیا۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ جمیل فاروقی نے شہبازگل کو ٹارچر کرنے کا الزام اسلام آباد پولیس پر لگایا۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد پولیس جمیل فاروقی کا موبائل اور دیگر ڈیوائسز برآمد کرنا چاہتی ہے۔
عدالتی تحریری فیصلے کے مطابق ملزم کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی۔ ملزم کے وکیل نے کہا جمیل فاروقی نے اپنے ذرائع سے خبر دی۔ تفتیش کے لیے موبائل فون اوردیگر ڈیوائسز کی برآمدگی ضروری ہے۔
عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ جمیل فاروقی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے۔ 25 اگست کو ملزم کو میڈیکل رپورٹ کے ہمراہ عدالت پیش کیاجائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News