
بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل اشتہاری قرار
تحریکِ انصاف کے رہنما شہبازگِل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔ ملزم شہبازگل پراداروں کو بغاوت پراکسانے کا الزام عائد تھا۔
شہبازگل کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس نے سٹی مجسٹریٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
گذشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کی درخواست ضمانت پردونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے درخواست ضمانت پر سماعت کی جبکہ دوران سماعت انسپکٹرارشد ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔
شہبازگَل کی جانب سے ان کے وکیل برہان معظم ایڈووکیٹ اور اسپیشل پراسیکیوٹر راجارضوان عباسی نے سماعت کے دوران دلائل دیے۔
شہبازگل کے وکلا کو 161 کے بیانات دیکھنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جس کے بعد ملزم شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے مقدمہ کا متن پڑھا اوردلائل دیے کہ فورسزکے آفسران پر تقسیم کرنے کا الزام لگایا گیا۔
دورانِ سماعت کمرہ عدالت میں شہباز گل کے بیان اور اینکر کے سوال سے متعلق ویڈیو بھی چلائی گئی۔
وکیل شہبازگِل نے دلائل دیے کہ شہباز گل نے اس ٹوئیٹ پر سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کو بغاوت کہا گیا وہ بغاوت ہے کہاں؟ شہبازگل ایک ایک پڑھا لکھا شخص ہے۔ شہباز گل کو تین دفعہ یو ایس اے کا بیسٹ آف پروفیسر کا ایوارڈ ملا ہے۔ اگر ہمت ہے تو غداروں کو نکال باہر کریں۔
وکیل برہان معظم نے کہا کہ شہبازگل نے فوج کو ہمارے سر کا تاج کہا ہے۔ اسٹریٹجک سیل جس قسم کی مہم چلا رہا ہے ، الٹا ان کے گلے پڑے گا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ عمران خان اور اس کی جماعت ان شہدا کے خلاف ہو۔ شہباز گل نے جو کہا وہ فوج کے خلاف نہیں تھا بلکہ ان کو بتانے کے لیے کہا تھا کہ دیکھو کیا ہو رہا ہے۔
شہباز گل کی درخواست ضمانت پرملزم کے وکیل نے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے دلائل کا اغازکیا۔
پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل میں کہا کہ مقدمہ کے متن میں جو الفاظ ہیں وہ کبھی کسی نے استعمال نہیں کیے۔ ملزم نے بیوروکریسی کے متعلق الفاظ استعمال کیے۔ بیوروکریسی حکومت کی مشینری ہوتی ہے اس کو کہا گیا حکومت کا حکم نہ مانو۔
راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ بیوروکریسی اگر حکومت کے کام نہیں کرے گی تو کون کرے گا۔ ملزم کے الفاظ نے پاک فوج میں بغاوت کی کوشش کی۔ ملزم نے پاک فوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News