سندھ ہائی کورٹ نے گلستان جوہرمیں اراضی تنازع کے کیس میں کے ڈی اے حکام سے جامع رپورٹ طلب کر لی۔
سندھ ہائی کورٹ میں گلستان جوہر بلاک تین میں اراضی تنازع سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں ڈپٹی سیکریٹری چیف منسٹرسیکرٹریٹ کے لیٹر پرعدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ڈپٹی سیکریٹری چیف منسٹر سیکرٹریٹ ریاض حسین وسان کو طلب کر لیا۔
عدالت نے کہا کہ یہ لیٹرعدالتی کارروائی میں مداخلت کے مترادف ہے۔ لیٹر جاری کرکے درخواست گزار کو ہراساں کیا گیا۔
جواب جمع نہ کرانے پرجسٹس سید حسن اظہررضوی نے کے ڈی اے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کون سا بڑا کام ہے کیا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں؟ کتنی فائلیں گم ہو چکیں، بتائیں آپ لوگ؟
سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیا جاتا ہے، لوگ دھکے کھاتے ہیں۔ یہاں کھڑے ہوکرمعصوم بن جاتے ہیں۔ لوگوں کو کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ تک نہیں بتا سکتے۔ لوگ رل رہے ہیں کے ڈی اے کی کوئی کارکردگی نہیں۔
عدالت نے کے ڈی اے حکام سے جامع رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ زمین کے تنازعے پر کے ڈی اے ریکارڈ پیش کیا جائے۔
ثابت علی شاہ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ بلاک تین اسکیم 36 میں جائیداد خریدی، اراضی سے متصل اضافی زمین کے لیے چالان جمع کرایا۔ لینڈ الاٹ کرنے کے بجائے انکوائری شروع کردی گئی۔ وزیراعلی ہاؤس سے دھمکانے کے لیے لیٹر لکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں ابراہیم حیدری انڈسٹریل ایریا میں پولٹری فارم اراضی پرقبضے کے کیس میں قبضہ مافیا کی جانب سے ہاؤسنگ اسکیم بنانے کے خلاف درخواست کی بھی سماعت ہوئی۔
عدالت نے سندھ حکومت، بورڈ آف ریونیو سے جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزارعثمان غنی نے مؤقف اپنایا کہ لینڈ مافیا نے قبضہ کرکے رہائش اختیار کروا دی۔
عدالت نے کہا کہ سمندرکے اندر بھی آبادیاں بنائی جا رہی ہیں۔ سمندر کے اندر بیس کلومیٹر تک آبادیوں کو لے جائیں۔ یہ بتائیں، آپ کو یہ انڈسٹریل لینڈ کیسے مل گئی؟ حکومتی ڈیپارٹمنٹ تو سوئے ہوئے ہیں۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ 50 ہزار روپے فی ایکٹر کیسے آپ کو مل گئی؟ حکومت کا جواب آنے دیں، مناسب فیصلہ جاری کریں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
