
عدالت نے سندھ حکومت سے بحریہ ٹاؤن کا ماسٹرپلان، تعمیراتی نقشےاوردیگرتفصیلات طلب کرلیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں بحریہ ٹاون کراچی میں اپروو پلان کی خلاف ورزی اورغیرقانونی کے تعمیرات کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے سندھ حکومت سے بحریہ ٹاؤن کا ماسٹرپلان، تعمیراتی نقشےاوردیگرتفصیلات طلب کرلیں۔
عدالت نے کہا کہ بتایا جائے بحریہ ٹاون میں تعمیرات کی اجازت کون دیتا ہے؟ بحریہ ٹاؤن میں عمارتوں کے نقشے کون منظورکرتا ہے؟
عدالت نے تین ہفتوں میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری بلدیات ،ڈی جی ایس بی سی اے اور دیگرسے رپورٹ طلب کرلی۔
سرکاری وکیل نے انکشاف کیا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہونے والے تعمیرات کی ایس بی سی اے اور دیگر متعلقہ اداروں سے اجازت نہیں لی جاتی، بحریہ ٹاؤن اپنی حدود میں ہونے والی تعمیرات کے نقشے خود پاس کرتا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ ایس بی سی اے یا کوئی اور محکمہ چیک بھی نہیں کرتا؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ نہیں بحریہ ٹاؤن والے تعمیرات خود کرتے ہیں، کسی بھی سرکاری محکمے سے اجازت نہیں لی جاتی۔
محمود اخترنقوی درخواست گزارنے مؤقف پیش کیا کہ بحریہ ٹاؤن میں ہونے والے تعمیرات غیرقانونی ہے، بحریہ ٹاون نے ریاست کے اندر ریاست بنائی ہے۔
وکیل درخواست نے مؤقف اپنایا کہ بحریہ ٹاؤن کو غیرقانونی تعمیرات سے روکا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News