Advertisement
Advertisement
Advertisement

ممنوعہ منی لانڈرنگ کیس؛ حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد

Now Reading:

ممنوعہ منی لانڈرنگ کیس؛ حامد زمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد
حامد زمان، جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور

تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے حامد زمان کو جسمانی ریمانڈ پر بھیجنے کی درخواست مسترد کردی۔

ایف آئی اے کی جانب سے عدالست سے حامد زمان کا 12 دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا گیا تھا۔ مجسٹریٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے حامد زمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات میں ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے رہنما حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ضلع کچہری لاہورمیں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کی عدالت میں پیش کیا۔

تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات میں پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرنےعدالت سے حامد زمان کا 12 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ مانگتے ہوئے کہا کہ اہم انکشافات ہوئے ہیں جن کی روشنی میں مزید تفتیش کرنا ہے۔ ہم نے ملزم کی ای میل آئی ڈیز چیک کرانی ہیں۔

Advertisement

جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار ملزم کے وکلا یہ مان رہے ہیں کہ پیسے انصاف فنڈ میں گئے ہیں؟ جس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ اگر یہ مان لیتے ہیں تو کیس ہی ثابت ہو جاتا ہے۔

وکیل حامد زمان نے مؤقف پیش کیا کہ اس کیس میں ساری دستاویزی شہادت ہے، تفتیش کے لئے جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے،  گرفتاری کے بعد عدالت نے دیکھنا ہے کہ تفتیش میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ تفتیشی ادارے کو مزید ریمانڈ کے لیے وجوہات بتانا ہوتی ہیں۔

حامد زمان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر پچھلے ریمانڈ میں تفتیش نہیں ہوئی تو عدالت مزید ریمانڈ سے انکارکرسکتی ہے۔ ملزم کواس کیس میں منسلک کرنے کیلئے چیک پر دستخط یا تعلق دکھانا ضروری ہے۔ ایف آئی اے حکام یہ ابھی تک نہیں بتا سکے کہ الزام کیا ہے۔ ایف آئی اے والے ایک ای میل کا ذکر کر رہے ہیں لیکن اسکی تفصیل نہیں بتا رہے۔

پراسیکیوٹرنے دلائل دیے کہ فروری 2013ء کی ای میل ہے جو عمران خان نے حامد زمان کو بھیجی، اس ای میل سب کچھ لکھا ہے۔  پی ٹی آئی نے  انصاف ٹرسٹ بنائی تاکہ پیسے لے سکیں۔ 2013ء کے الیکشن سے پہلے کی یہ ای میل ہے جو ثابت کرتا ہے کہ پیسے لئے گئے اور پھر الیکشن میں لگائے گئے۔ چونکہ آئینی طریقے سے پیسے نہیں لئے جا سکتے تھے اسی لئے انصاف ٹرسٹ بنایا گیا۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرنے دلائل میں کہا کہ ٹرسٹ میں حامد زمان کے گھر کا پتہ دیا گیا ہے۔ ایک قانون کو بائی پاس کرنے کے لیے یہ ٹرسٹ بنایا گیا۔

حامد زمان کے وکیل نے کہا کہ کیا کوئی بھی دوسرے کو ای میل کرے تو کیا اس سے جرم ثابت ہو جاتا ہے؟ اس ای میل میں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ ایف آئی اے الزام لگا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کو انصاف ٹرسٹ کے ذریعے فنڈنگ ہوئی۔ ہم نے مارکیٹنگ کمپنی کو کہا تھا کہ اس پیسے کو استعمال کریں۔ ہم سے لیپ ٹاپ مانگا جا رہا ہے، ساری ڈیوائسز مانگ رہے ہیں۔ یہ کیا روایت قائم کررہے ہیں، ایسے تو کسی کی ہر چیز نہیں مانگی جا سکتی۔ ایسی چیزیں نہ مانگیں جو بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔

Advertisement

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

تحریری فیصلہ

عدالت نے پی ٹی آئی کے حامد زمان کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ رقم انصاف ٹرسٹ کو منتقل ہوئی۔ رقم انصاف ٹرسٹ سے کمیونیکیشن سپاٹ اور ایم گروپ کو سیاسی مہم کیلئے منتقل کی گئی۔  مقدمہ میں جعل سازی، فراڈ، اعانت جرم اور ممنوعہ فنڈنگ کا الزام لگایا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم حامد زمان نے فنڈز کی رقم میں کوئی فراڈ نہیں کیا۔ حامد زمان انصاف ٹرسٹ کا جنرل سیکرٹری تھا اور اس نے کوئی دستاویز جعلی نہیں بنائی۔ ملزم حامد زمان نے فراڈ کرنے کیلئے کوئی فورم بھی استعمال نہیں کیا۔ ملزم سے منصوب دستاویزات کے ریاست یا الیکشن کمیشن سے بھی کوئی فراڈ نہیں کیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک نے تحریری حکم میں کہا کہ انصاف ٹرسٹ کو موصول ہونے والی رقم غیر قانونی نہیں تھی۔  انصاف ٹرسٹ کو موصول ہونیوالے چیکس پر ملزم کے دستخط بھی موجود نہیں تھے۔ مارکیٹنگ کمپنیوں کو دیئے گئے چیکس پر بھی حامد زمان کے دستخط موجود نہیں تھے۔ 161 ض ف کے بیانات کے تحت بھی حامد زمان اس کیس میں ملوث نہیں پایا گیا۔ پی ٹی آئی کے اوپر کے رہنماؤں کو بھجوائی گئی اور موصول کی گئی ای میلز تفتیشی افسر نے ریکوری کی ہیں۔

Advertisement

فیصلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے ٹاپ رہنمائوں کی ای میلز میں انصاف ٹرسٹ کے فنڈز کے استعمال کا ذکر موجود ہے۔ یہ فنڈنگ ممنوعہ کیٹیگری میں شمار نہیں ہوتی۔ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کے باوجود حامد زمان سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔ ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور نہیں کی جا سکتی۔ 24 اکتوبر کو مقدمہ کا چالان مکمل کر کے عدالت میں جمع کروایا جائے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بلوچستان میں ملک کا پہلا خودکار ڈیجیٹل ای۔فائلنگ سسٹم متعارف
پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن لازمی قرار
چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کردیا
مریض پر نفسانی خواہش کو ترجیح دینے والے ڈاکٹر کو بحال کر دیا گیا
صدر کی چینی قیادت سے ملاقات، پاک چین تعلقات مزید گہرے کرنے پر اتفاق
پوسٹ پہلگام – مئی 2025 کی تقریب رونمائی ، عطا اللہ تارڑ اور دیگر مقررین کا خطاب
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر