سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت بہتر جانتی ہے کہ لارجر بنچ کو کیس کی سماعت کب کرنا ہے، آپ آئندہ سماعت پر تیاری کرکے آئیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون کی استغاثہ کی سماعت دوسرے جج کو منتقل کرنے کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس لایور ہائیکورٹ نے جواد حامد کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے اس متفرق درخواست میں 12 فریق بنائے ہیں اور متعلقہ فریق شامل نہیں کیے۔
وکیل درخواست گزارنے جواب دیا کہ سرمیں کیس کے ٹرانسفر کے لیے آیا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اسی کیس میں دس مختلف متفرق درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔ آپ نے دستاوزات لگانے کی متفرق درخواستیں بھی دیں۔ آپ متعلقہ دستاویزات لگا کر مرکزی کیس لگانے کی استدعا کردیں۔
عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ کیس کو پڑھ کر آئیں، آپ نے بتانا ہے کہ کہ کیس کیا ہے؟
وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ جی متعلقہ دستاویزات لگا چکا ہوں، کیس کو پرسوں کے لئے رکھ دیں۔
چیف جسٹس محمد امیربھٹی نے کہا کہ میں نے کیس کو دیکھا ہے آپ اب بھی مؤقف دے سکتے ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ کسی بھی عدالت میں کیس ٹرانسفر کردیں یہ نہیں کہتا فلاں جج کے پاس لگا دیں، جس جج کی عدالت میں کیس ہے انہیں سابقہ حکومت نے تعینات کیا، پھر ان کو توسیع دی گئی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ غلط بات نہ کریں، اے ٹی سی کے جج کو حکومت نے نہیں چیف جسٹس ہائیکورٹ نے توسیع دی۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف بیان کیا کہ اے ٹی سی کے جج صاحب ایک ذہن بناکر کیس کی سماعت کررہے ہیں۔ جس طرح سماعت ہورہی اس طرح ملزمان بری ہورہے ہیں۔ آپ لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاون کیس کے لارجر ببچ کیس کو سماعت کے لئے مقرر کردیں۔ جس پرعدالت نے وکیل سے کہا کہ عدالت بہتر جانتی ہے کہ لارجر بنچ کو کیس کی سماعت کب کرنا ہے، آپ آئندہ سماعت پر تیاری کرکے آئیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
