جنرل نشستوں کی تعداداورنئی حلقہ بندیوں کی درخواست پرالیکشن کمیشن ودیگرفریقین کونوٹس
عدالت نے الیکشن کمیشن میں تعیناتیوں سےمتعلق معلومات کے معاملے پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن میں تعیناتیوں سے متعلق معلومات شہری کو دینے کے انفارمیشن کمیشن کے حکم کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن کی انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس کی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل منیرپراچہ عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بتا دیں آپ سے انفارمیشن کیا مانگی گئی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ حیران کن انفارمیشن مانگی گئی ہے لیکن بظاھرانفارمیشن کی جگہ کوئی اپنا رونا رو رہے ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ افسران کی تعیناتی سے متعلق انفارمیشن مانگی گئی ہے۔ ایک درخواست گزارنے قیک پوسٹ کے لیے خود الیکشن کمیشن میں اپلائی کیا تھا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ توآپ ویب سائٹ پر تفصیل ڈال دیں، کیا فرق پڑے گا۔ جتنی پبلک انفارمیشن جائے گی اتنا لوگ جانیں گے پبلک باڈی سے متعلق۔ عوام کو پتہ چلے گا کہ کیسے پبلک باڈی میں تعیناتیاں ہوتی ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تعیناتیوں کا رزلٹ ویب سائٹ پر ہی ڈال دیں تو کیا فرق پڑے گا۔ اس عدالت سے متعلق بھی ایک آرڈرآیا تھا، ہم نے وہ معلومات ویب سائٹ پرلگا دیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ آپ کی بات ٹھیک ہے آپ نے دل بڑا کیا آپ نے ڈال دی انفارمیشن ویب پر۔ سوال یہ ہے کل اس سے بڑی انفارمیشن مانگ لی جائے گی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کا بھی سوال ہے جس پروکیل نے جواب دیا کہ وہ تو پھر ایک بڑا سوال ہوگا۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
منیراحمد پراچہ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن پبلک باڈی ہے یا نہیں۔ ای سی پی میں لا آفیسر کی بھرتیوں کا اشتہار آیا، درخواست گزارچاہتا ہے ریکروٹمنٹ کا ڈیٹا پبلک کیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگررزلٹ کو ویب سائٹ پرلگا دیں تو کیا فرق پڑے گا۔
منیر احمد پراچہ نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ انفارمیشن ویب سائٹ پر ڈال دی جائے تو سوال ہے کہ کیا الیکشن کمیشن پبلک باڈی ہے یا نہیں۔ میں اپنے کلائنٹ سے کنسلٹنٹ کر لوں کہ وہ انفارمیشن ویب سائٹ پر ڈالنے کے لئے تیار ہیں کہ نہیں۔ اصل سوال دائرہ اختیارکا ہے۔
عدالت نے رجسٹرارآفس کو اسی نوعیت کے دیگر کیسزکے ساتھ کیس مقررکرنے کی ہدایت بھی کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
