
بیرسٹراعتزازاحسن نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں میں پیپلزپارٹی میں ہوں، عمران خان میرا دوست ہے۔ 50 سال سے ہماری دیوار سانجھی ہے۔
لاہور میں بیرسٹر اعتزاز احسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے اختلاف ہوتو ایک دم سے برا بھلا کہنا شروع کردیں۔ ایسانہیں کہ سیاسی اختلافات میں راناثنااللہ کی زبان بولناشروع کردیں۔ پیپلزپارٹی کی میٹنگزمیں بھی اختلاف رائےکیاجاتاہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ میرا کسی اور جماعت میں شمولیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ہماری جماعت میں اختلاف رائے ہوتا ہےاس کا یہ مطلب نہیں کہ پارٹی چھوڑدوں۔ پیپلزپارٹی چھوڑنے کیلئے مشرف کی جانب سے بھی پیغام ملاتھا۔ کہا آپ پیپلزپارٹی سے استعفیٰ دے دیں۔ پیپلزپارٹی میرا خاندان ہے، ڈیموکریٹک پارٹی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک گروہ کوپہلےہی خبرمل گئی پی پی چھوڑکرپی ٹی آئی میں جارہاہوں۔ انہوں نےواویلاڈالاہےکہ پیپلزپارٹی کو میرے خلاف ایکشن لیناچاہیے۔ چینلزمیں اس قسم کی خبریں چلی ہیں۔ اعتزاز احسن کو پی ٹی آئی کی جانب سے نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا۔ کہا گیا کہ اس حوالے سے آڈیو بھی موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ اعتزاز احسن کا حالیہ بیان کہ عمران خان ایک ماہ میں دوبارہ حکومت میں آجائیں گے۔ اعتزازاحسن کے پارٹی دشمن رویے کیخلاف فلاں تاریخ کو مال روڈ پر احتجاج ہوگا۔ یہ گرہ، دوست ایک ہی سانس میں کہتے ہیں کہ اعتزاز احسن پیپلز پارٹی چھوڑ کرجا رہا ہے اور پھر کہتے ہیں کہ نکال دو۔
بیرسٹراعتزازاحسن نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں میں پیپلزپارٹی میں ہوں، عمران خان میرا دوست ہے۔ 50 سال سے ہماری دیوار سانجھی ہے۔ پیپلزپارٹی سے تعلق میرا دیرینہ ہے، میں اسے خاندان سمجھتا ہوں۔ جب وکلاء تحریک چلا رہا تھا تو اس وقت بھی کہا جاتا کہ یا پیپلزپارٹی پارٹی چھوڑ دیں یا وکلا قیادت چھوڑ دیں۔
انھوں نے پریس کاانفرنس میں کہا کہ میرا جواب تھا کہ نہ پیپلز پارٹی چھوڑ سکتا ہوں اور نہ ہی وکلا تحریک۔ میں یہ کہتا تھا کہ میں وکلا کی قیادت چھوڑ دیتا ہوں لیکن وہ مانتے نہیں تھے۔ خبریں چل رہی ہیں کہ میں بنی گالہ میں موجود ہوں اور پی ٹی آئی جوائن کر رہا ہوں۔ میرا کسی اور سیاسی جماعت میں جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News