
افریقہ کے مغربی ملک برکینا فاسو میں 8 ماہ کے دوران دوسری فوجی بغاوت کے بعد ابراہیم ترور نے عبوری صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔
تفصیلات کے مطابق برکینا فاسو میں اس سے قبل پال ہنری سانڈگو دمبیا ملک پر حکمرانی کر رہے تھے، جنہیں لیفٹیننٹ کرنل ابراہیم ترور نے برطرف کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔
ابراہیم ترور نے آج سخت حفاظتی حصار میں دارالحکومت اواگاڈوگو میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
لیفٹننٹ کرنل ابراہیم ترور نے حلف لینے کے بعد ملک میں جولائی 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کی مکمل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔
حلف اٹھانے کے بعد فوجی تھکاوٹ اور ملک کے قومی رنگوں کے اسکارف میں ملبوس لیفٹننٹ کرنل ابراہیم ترور نے کہا کہ ہمیں سلامتی اور انسانی بحران کا سامنا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
عبوری صدر نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد دہشت گردوں کے ان گروہوں کے زیر قبضہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے جن کی وجہ سے برکینا فاسو کا وجود خطرے میں ہے۔
واضح رہے کہ پال ہنری سانڈگو دمبیا نے جنوری میں ہی برکینا فاسو کے آخری منتخب صدر روچ مارک کرسچن کابور کو اقتدار سے ہٹا کر خود اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
آج برکینا فاسو میں حلف برداری کی تقریب اس ہفتے کے شروع میں آئینی کونسل کے ایک اعلان کے بعد ہوئی، جس میں کہا گیا تھا کہ 34 سالہ ابراہیم ترور کو منتقلی کے صدر، ریاست کے سربراہ، قومی مسلح افواج کے سپریم چیف” کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ برکینا فاسو گزشتہ سات سالہ مسلح بغاوت کو روکنے میں ناکامی کے بعد مل شدید سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے جس نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں اور تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو اپنے گھروں سے نکال دیا ہے۔
برکینا فاسو کے دارالحکومت اوگاڈوگو میں ایک صحافی نے ایک اخبار کو رپورٹ دی کہ لیفٹننٹ کرنل ترور نے اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا تھا کہ ملک کا وجود خطرے میں ہے اور قوم کو محفوظ بنانا اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News