 
                                                                              الیکشن کمیشن آف پاکستان توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ آج سنائے گا اور کمیشن نے عمران خان سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آج 2 بجے توشہ خانہ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سنائے گا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف کی جانب سے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ نااہلی ریفرنس پر فیصلہ 19 ستمبر کو محفوظ کیا تھا۔
عمران خان کا الیکشن کمیشن کو جواب
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا۔ جس کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کر کے خریدا۔ عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
الزامات مسترد کرتا ہوں، تحائف نہیں چھپائے
اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا تھا کہ میرے خلاف توشہ خانہ ریفرنس بلا جواز اور بے بنیاد ہے، درخواست گزار اور اسپیکر قومی اسمبلی کا ریفرنس بدنیتی پرمبنی ہے جب کہ یہ کیس سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے، توشہ خانہ ریفرنس اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئینی اختیارات کی توہین ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ یہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنا غیرقانونی ہے، ریفرنس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس کی سماعت کرسکتا ہے، توشہ خانہ تحائف کو اثاثوں میں کبھی نہیں چھپایا، تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔
عمران خان نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں متعلقہ سیکشن 137 کے تحت نااہلی یا جرمانے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن 63 ٹو کے تحت ریفرنس کا تعین نہیں کرسکتا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن رکن کو 62 ون ایف کے تحت نااہل نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے، وہ 62 ون ایف کے تحت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا اور اسپیکر بھی ایسا کوئی ریفرنس الیکشن کمیشن کو نہیں بھیج سکتا۔
یہ ایک سیاسی ریفرنس ہے، وکیل عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر سوچے سمجھے ریفرنس بھجوایا، ہم نے تحریری جواب میں تحائف کی ادائیگیوں کے ثبوت فراہم کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے پر 120 روز میں کارروائی کر سکتا ہے، اب کارروائی کی مدت گزر چکی ہے، یہ ایک سیاسی ریفرنس ہے جب کہ توشہ خانہ قوانین کے مطابق عمران خان نے 50 فیصد ادائیگی کے بعد تحائف حاصل کیے، جس کے تمام چالان فارم ہم نے الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیے ہیں اور تحائف حاصل کرنے کے بعد انہیں انکم ٹیکس گوشواروں اور الیکشن کمیشن میں ظاہر کیا جاچکا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اگست کے اوائل میں توشہ خانہ کیس کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائی۔
اپریل کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کے تنازع پر ایک غیر رسمی میڈیا گفتگو کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے تحفے ہیں اور یہ ان کی مرضی ہے کہ انہیں رکھنا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 