وزیراعظم اورحمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت 27 جنوری تک ملتوی
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ صرف الزامات کی بنیاد پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف کوئی شہادت بھی صفحہ مثل پرموجود نہیں ہے۔
اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہورنے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنا دیا۔
اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے 31 صفحات کا فیصلہ تحریر کیا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ باپ بیٹے کیخلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی۔ ٹرائل کے بعد شہباز شریف اور حمزہ کو سزا ملنے کا کوئی امکان بھی موجود نہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے چالان اور شواہد پر ٹرائل کیا بھی جائے تو یہ قانون کا ناجائز استعمال ہوگا۔ دوران تفتیش ناجائز مالی فائدے حاصل کرنے سے متعلق کوئی شواہد اکٹھے نہیں کیے گئے۔ ان پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ نہیں کئے گئے جو پیسے کی وزیر اعلی کیمپ آفس سے بنک منتقلی کے دوران ساتھ چلتے تھے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ صرف الزامات کی بنیاد پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف کوئی شہادت بھی صفحہ مثل پرموجود نہیں ہے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے مبینہ بے نامی اکاونٹس سے رقم نکلوانے اور جمع کروانے کا کوئی ثبوت نہیں حاصل کیا گیا۔
اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہورنے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کے فیصلے میں کہا کہ اگر عدالت یہ سمجھے کہ فرد جرم بے بنیاد ہے تو قانون ملزم کو بری کرنے سے نہیں روکتا۔ تمام شہادتیں قلمبند کرنے کے بعد بھی سزا کا کوئی امکان نہ ہو تو بھی قانون بریت سے نہیں روکتا۔ چھوٹے ملازمین کے بنک اکاؤنٹ فارم سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز اور حمزہ کا ان اکائونٹس کو کھلوانے میں کوئی کردار نہیں تھا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق مقدمہ میں کم تنخواہ دارملازمین کے بنک اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا تھا۔ رمضان شوگر ملز کے ملازمین نے شریک ملزم سی ای ایف او عثمان کے کہنے پر اکاونٹس کھلوانے کا بیان دیا۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز چھوٹے ملازمین کے بنک اکاونٹس کھلوانے میں تعارف کنندہ بھی نہیں تھے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ چالان داخل کرتے وقت 25 ارب منی لانڈرنگ کے الزام کو 16 ارب کیا گیا۔ چالان میں تمام بینکرز کو عدم شہادت کی بنیاد پر الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔ بنکرزپراکاؤنٹس کھلوانے کی مد میں مالی فائدہ حاصل کرنے کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں تھا۔ ایف آئی اے کے 66 گواہوں نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر بے نامی اکاونٹس سے فائدہ حاصل کرنے کا الزام نہیں لگایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
