Advertisement
Advertisement
Advertisement

مجھے کمزور حکومت ملی، میری اکثریت ہی نہیں تھی، عمران خان

Now Reading:

مجھے کمزور حکومت ملی، میری اکثریت ہی نہیں تھی، عمران خان
عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کمزور حکومت ملی، میری اکثریت ہی نہیں تھی۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے مشترکہ وفد کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات ہوئی جس میں ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی اور اہلِ صحافت کیخلاف حکومتی سطح پر روا رکھے جانے والی فسطائیت پر تفصیلی تبادل خیال کیا گیا جبکہ میڈیا کارکنان کو درپیش مسائل اور فلاحی اقدامات کی ضرورت پر بھی مفصل بات چیت ہوئی۔

نیشنل پریس کلب اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے مشترکہ وفد کی قیادت صدر آر آئی یو جے عابد عباسی،سیکرٹری آر آئی یو جے طارق ورک ،صدر نیشنل پریس کلب انور رضا اور سیکرٹری نیشنل پریس کلب خلیل راجہ نے کی۔

ملاقات میں تحریک انصاف کی حقیقی آزادی کی تحریک اور اسکے ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے بقا و تسلسل پر اثرات بھی زیرِ بحث آئے۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے نوازشریف دور حکومت کے واجبات بھی میڈیا ہاؤسز کو جاری کیے اگرچہ یہ واجبات نوازشریف اور شہباز شریف کی شوبازیوں کے تھے لیکن ہم نے صرف اس لیے ادائیگی کی کہ ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں۔

Advertisement

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ہمیشہ آزاد میڈیا کا قائل رہا ہوں، میڈیا کی آزادی سے انہیں خوف ہے جو کرپٹ ہیں، یہ سن کر افسوس ہوا کہ میڈیا ہاؤسز نے واجبات کی ادائیگی کے باوجود عامل صحافیوں کو تنخواہیں نہیں دیں اور کٹ واپس نہیں کیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں لفافہ کلچر کو فروغ نوازشریف نے دیا، میں نے کبھی عامل صحافیوں اور ورکرز کو لفافہ صحافی نہیں کہا، دو چار لفافہ صحافیوں کی وجہ سے باقی صحافیوں کے بارے میں لفافہ صحافی کا تاثر غلط دیا گیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہانگ کانگ سے پاکستان زیادہ امیر تھا لیکن اسکی ترقی بدعنوانی کا خاتمہ اور میڈیا ہاؤسز کے مالکان کو اپنے مفاد پبلک کرنے کی وجہ سے ہوا،اس موجودہ کرپٹ حکومت کے نیچے زندہ رہنے سے بہتر ہے کہ بندہ مر جائے۔

 تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ بغیر تنخواہ یا معمولی تنخواہ میں میڈیا ورکرز کیسے گزارا کرتے ہیں، میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی مشکلات کا مجھے ادارک ہے، ہمارا لانگ مارچ میڈیا کے لیے بھی اہم ہے، میڈیا ہمیں سپورٹ کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنے دور میں محنت کشوں، غریبوں اور کسانوں کو اوپر اٹھانے کی کوشش کی، بدعنوانی کا خاتمہ کوشش تھی لیکن عدلیہ حکم امتناع دے دیتی تھی اور نیب پر میرا اختیار نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافتی تنظیموں کو عمران خان سے کیا چاہیے، مجھے اپنے مطالبات لکھ کر دے دیں، مجھے اگر الله نے پھر موقع دیا تو میڈیا ورکرز کے شکوے دور کریں گے۔

Advertisement

عمران خان نے کہا کہ مجھے کمزور حکومت ملی، میری اکثریت ہی نہیں تھی، اتحادیوں سے مل کر حکومت بنانے پڑی اور اگر کمزور حکومت ہو تو آپ اصلاحات نہیں کرسکتے، آئندہ کمزور حکومت ملی تو نہیں لونگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ملک میں مافیا ہیں اور میڈیا مالکان نے بھی اپنا مافیا بنا لیا ہے، ہماری تحریک انصاف ہے اور یہی میری جماعت کا نام بھی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ خواتین صحافیوں کو ہمارے جلسوں میں ہراساں نہیں کیا جاتا ، ہم جلسوں میں اعلان کرینگے کہ کسی بھی میڈیا ہاؤس کے صحافیوں اور ورکرز کو ہراساں نہ کیا جائے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر میرا کنٹرول نہیں لیکن میں نے اپنے سوشل میڈیا کو صحافیوں سے متعلق ٹرینڈ نہ چلانے کی ہدایت کی ہے، سوشل میڈیا پر بہت غلاظت ہے میں مانتا ہوں لیکن جو میرے اختیار میں ہے میں وہ کرسکتا ہوں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
کراچی واٹر بورڈ میں من پسند افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری، اقربا پروری عروج پر
رواں مالی سال کے چار ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد سے بڑھ گیا
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’سپر مون‘‘ کا خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکے گا
حکومت نے 24 سرکاری ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر خزانہ
دسویں تھل جیپ ریلی 2025 کے رنگا رنگ مقابلوں کا کل سے آغاز
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور کل استنبول میں ہوگا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر