آرمی اور آفیشل سیکرٹس ترمیمی ایکٹ باقاعدہ قانون بن گئے؛ گیزٹ نوٹیفکیشن جاری
اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کو بتایا کہ سائفر کی سیکورٹی فول پروف ہے کبھی لیک نہیں ہوا ہے سائفر میں جو کہا جاتا ہے اس میں ترمیم نہیں ہوتی ہے ہمارا پروفیشنل ادارہ ہے سائفر میں کوئی منٹس نہیں ہوتے ہیں جو بات جیسے ہو سائفر میں اس طرح رپورٹ ہوتی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی امورخارجہ کا اجلاس چیئرمین محسن داوڑ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ کمیٹی کا کورم نہ ہونے کی وجہ سے آدھا گھنٹہ ارکان کا انتظار کیا گیا، کورم کے لیے 5 ارکان کے لیے شرکت ضروری ہوتی ہے، رکن محمد حسین ڈہر کے کمیٹی میں آنے کے بعد کورم مکمل ہوا اور اجلاس شروع ہوا۔
اجلاس میں رکن محمد خان، زہرہ ودود فاطمی اورعلی نواز شاہ شریک ہوئے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے استعفے سے مکرجانے والے رکن عبد الشکور شاد نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری کامرس اور اسپیشل سیکرٹری وزارت خارجہ نے بھی شرکت کی۔
ایڈیشنل سیکرٹری کامرس نے پاکستان کی روس اور وسطی ایشیا ریاستوں کے ساتھ تجارت پر کمیٹی کوبریفنگ دی۔ بریفنگ پیپرز وقت پر نہ ملنے پر احمد حسین ڈہر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اجلاس سے دو سے تین دن پہلے ایجنڈے کی دستاویزات ملنی چاہیے، بریفنگ پہلے ملے گی تو تیاری کرکے آئیں گے اور سوال کریں گے۔
ایڈیشنل سیکرٹری کامرس نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سے روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ کوئی براہ راست پرواز نہیں ہے لہذا ہم نے براہ راست فلائیٹس چلانے کی سفارش کی ہے، پی آئی اے صرف ایک جہاز روس اور اس کے ساتھ واقع ریاستوں کے لیے مختص کرے اگر ایک جہاز مختص ہوجائے تو اس کا فائدہ ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ روس اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ڈائریکٹ فلائیٹ کب بند کی گئیں جس پر حکام نے بتایا کہ اس حوالے سے وزارت ہوابازی ہی بتاسکتی ہے۔ روس کے ساتھ تجارت بڑھنے پر پی ٹی آئی کے منحرف رکن احمد حسین ڈہر نے اعتراض کیا کہ روس سے تجارت بڑھنے سے کیا فیٹف میں ہمیں نقصان نہیں ہوگا، آرمی چیف امریکہ میں بیٹھا ہے اوریہاں روس سے تجارت بڑھانے کی باتیں ہورہی ہیں۔ روس سے تجارت کی وجہ سے یورپی یونین کو ہم لوز(کی حمایت ہم کھودیں) کریں گے جس سے پاکستان کو نقصان ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ قائمہ کمیٹی ہے یہاں ایسے ہی باتیں کریں گے، یہاں گفتگو کریں گے تو پالیسی بنے گی۔ پالیسی فاران آفس بنائے گا، ہم تجاویز دیں گے۔ احمد حسین ڈہر نے کہا کہ ہم پالیسی نہیں بنا سکتے ہیں ہمیں تو وزارت والے بریفنگ تک نہیں دے رہے ہیں ایڈیشنل سیکرٹری کامرس جو بریفنگ کمیٹی کو دے رہے وہ دو مرتبہ مانگا مگر انہوں نے نہیں دینے سے انکار کیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری کامرس نے کہا کہ روس کے ساتھ تجارت ہونی چاہیے جس پر احمد حسین ڈہر نے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری کی جگہ ایسا لگ رہا ہے کہ عمران خان بول رہا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم آزاد ملک ہیں ہمیں پاکستان کو امریکہ کی کالونی نہیں بنانا چاہیے تجارت سب کے ساتھ کرنی چاہیے۔
حکام نے کہا کہ دنیا میں جن معیشتوں نے ترقی کی ہے وہ سب کے ساتھ تجارت کرتی تھیں جن ممالک پر پابندی نہیں ہے ان سے کاروبار کیا جاسکتا ہے اگر کہیں سے چیزیں سستی اور معیاری کوالٹی کے ملیں تو ہمیں لینی چاہیے۔ رکن کمیٹی زہرہ ودود فاطمی نے کہا کہ اگر ہم امریکہ کی پابندی سے ڈرتے ہیں تو پہلے ہمیں چین کو چھوڑنا چاہیے جو بھی ملک پاکستان کی مدد کرتا ہے اس ملک سے مدد لینی چاہیے پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔
رکن احمد حسین ڈہر نے کہا کہ سی پیک پاکستان کا گیم چیلنجر تھا جن لوگوں نے سی پیک کو روکا ان کو سامنے لایا جائے، سابق دور میں کشمیر کو بھارت کے حوالے کیا گیا یہ وقت روس کے ساتھ تعلقات بڑھنے کا نہیں ہے، فوج کو دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے اس سے ملک کو نقصان ہوگا۔ معاشی لحاظ سے پاکستان کو کمزور کیا جارہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان چین تعلقات، پاک امریکہ کے ساتھ تعلقات پر تفصیلاً بحث کی جائے گی ارکان کی تجاویز کو کمیٹی خوش آمدید کہے گی۔
سپیشل سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کوبتایا کہ تجارت کو عالمی سیاست سے الگ رکھا جائے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ ہم سب کچھ کرسکتے ہیں پڑوسی تبدیل نہیں کرسکتے ہیں تجارت جاری رہنی چاہیے تجارت کے لیے ملک کا فائدہ پہلی ترجیح ہونی چاہیے ۔
رکن احمد حسین ڈہر نے چیئرمین سے مطالبہ کیاکہ وزارت خارجہ سے کہیں کہ روس کے ساتھ تجارت سے جو نقصانات ہوں گے وہ رپورٹ بھی دے دیں، یورپ میں تعینات سفیروں نے رپورٹ اس پر بھیجی ہوگی۔ سپیشل سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کوبتایاکہ یورپی یونین خود بھی روس سے تجارت کررہی ہے چین اور بھارت کے درمیان حالات خراب ہیں مگر تجارت چل رہی ہے ہم نے کشمیر کی وجہ سے بھارت سے تجارت بند کردی مگر بھارت پر فرق نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہم نے گیس پائپ لائن پر بہت کام کیا مگر کام شروع نہیں ہوسکا ۔گیس پائپ لائن پر جو کمپنی کام کررہی ہے اس پر عالمی پابندیاں ہیں کوئی کمپنی نہیں چاہتی کہ اس کے ساتھ کام کرکے اس پر پابندی لگے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ تمام سفیروں کی رپورٹ منگوائیں گے کہ روس کے ساتھ تجارت سے پاکستان کو کیا نقصان ہوگا تمام سفیر رپورٹ اپنے ملک کو بھیجتے ہیں اس حوالے سے ممبران اپنی سفارشات دیں۔
حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ کسی ملک نے ہمیں نہیں کہا کہ روس سے تجارت کریں گے تو ہم آپ پر پابندیاں لگادیں گے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی ملک نے کچھ کہا نہیں اور ہم خود ہی ڈر رہے ہیں، تجارت ہر صورت ہونی چاہیے ہماری تجارت نہیں ہے اس کی وجہ سے معیشت خراب ہے۔ رکن احمد حسین ڈہر نے کہاکہ جب تک یوکرین کی جنگ ہے روس کے ساتھ تجارت نہیں ہونی چاہیے۔
رکن کمیٹی احمد حسین ڈھیر نے وزارت خارجہ حکام سے سوال کیاکہ سائفر کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا جائے سائفر کو ڈی کوڈ کرنے والے کی (اہلیت) کوالیفیکیشن کیا ہے کیا سائفر کو صحیح طرح ڈی کوڈ کیا گیا تھا یا امریکہ سے آنے والے سائفر کوڈی کوڈ کرنے میں میں مسئلہ ہواہے۔
سپیشل سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ سائفر کا جواب متعلقہ حکام ہی دے سکتے ہیں، سائفر کی سیکورٹی فول پروف ہے کبھی لیک نہیں ہوا ہے سائفر میں جو کہا جاتا ہے اس میں ترمیم نہیں ہوتی ہے ہمارا پروفیشنل ادارہ ہے سائفر میں کوئی منٹس نہیں ہوتے ہیں جو بات جیسے ہو سائفر میں اس طرح رپورٹ ہوتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سائفر پر ان کیمرہ بریفنگ کمیٹی کو دی جائے کیونکہ وزیر مملکت برائے خارجہ حناربانی کھر نے بتایا ہے کہ سائفر سیاسی ہونے کی وجہ سے اب ہمارے سفیر سائفر بھیجنے سے کترارہے ہیں۔ رکن کمیٹی محمد خان نے کہا کہ سائفر پر ان کیمرہ بریفنگ کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عمران خان نے جلسے میں دیکھایا ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جلسہ میں کاغذ لہرایا ہے اس کے مندراجات نہیں دیکھائے ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
