
فلپائن میں کالج کے امتحانات کے دوران نام نہاد اینٹی چیٹنگ ٹوپیاں پہنے طلباء کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں، جس نے تفریح کو جنم دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلپائن کے لیگازپی شہر کے ایک کالج کے طلباء سے کہا گیا کہ وہ سر کے پوشاک پہنیں جو انہیں دوسروں کے پیپرز میں جھانکنے سے روکے۔
بہت سے لوگوں نے گتے، انڈوں کے ڈبوں اور دیگر ری سائیکل شدہ مواد سے گھریلو ساختہ ٹوپیاں بنا کر اپنے سر کی پوشاک بنائی۔
ان طلباء کی استانی نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اپنی کلاسوں میں دیانت اور ایمانداری کو یقینی بنانے کے لیے تفریحی طریقہ کی تلاش میں تھیں۔
بیکول یونیورسٹی کالج آف انجینئرنگ میں مکینیکل انجینئرنگ کی پروفیسر مریم جوئے مینڈن اورٹیز نے کہا کہ یہ خیال واقعی موثر اور دلچسپ تھا۔
کاپی کلچر کو روکنے کے لیے اسے حالیہ وسط مدتی امتحانات کے لیے لاگو کیا گیا تھا، جس میں کالج میں سینکڑوں طلبہ نے اپنے سر پر یہ پوشاکیں پہنی۔
پروفیسر مینڈن اورٹیز نے کہا کہ ان کی ابتدائی درخواست طالب علموں سے کاغذ سے باہر ایک سادہ ڈیزائن بنانے کی تھی۔
واضح رہے کہ 2013 میں ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں بنکاک میں یونیورسٹی کے طلباء کے ایک کمرے کو “کان فلیپس” پہنے ہوئے امتحانی پرچے لیتے ہوئے دکھایا گیا – کاغذ کی چادریں ان کے سر کے دونوں طرف چپک گئیں تاکہ وہ اردگرد نہ جھانک سکیں۔
پروفیسر مینڈن اورٹیز نے کہا کہ ان کے انجینئرز ان ٹریننگ نے اس خیال کو لیا اور کچھ ہی دیر میں ہم نے ہیڈ وئیر کو ایجاد کر ہی لیا جس کےلیے کسی بھی قسم کی ردی استعمال کی جا سکتی ہے۔
بعض طلباء نے ردی نہ ملنے کی صورت میں ٹوپیاں، ہیلمٹ یا ہالووین ماسک پہنے۔
پروفیسر کی فیس بک آئی ڈی پر پوسٹس کا ایک سلسلہ جاری ہے، جس میں نوجوانوں کو ان کی وسیع تخلیقات پہنے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
پروفیسر کی آئی ڈی پر کی جانے والی تصاویر نے چند دنوں میں ہزاروں لائکس حاصل کیے اور فلپائنی میڈیا آؤٹ لیٹس سے کوریج حاصل کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان تصاویر نے ملک کے دیگر حصوں میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بھی اپنے طالب علموں کو دھوکہ دہی سے بچانے کے لیے ہیڈ ویئر کا استعمال کرنے کی ترغیب دے سکیں۔
پروفیسر مینڈن اورٹیز نے کہا کہ ان کے ٹیوٹس نے اس سال بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، سخت امتحانی حالات سے حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ زیادہ محنت سے مطالعہ کریں۔
پروفیسر مینڈن اورٹیز نے مزید کہا کہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے ٹیسٹ جلد مکمل کر لیے – اور اس سال کوئی بھی دھوکہ دہی میں نہیں پکڑا گیا
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News