احتساب عدالت لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزام میں سابق وزیراعلی پنجاب کی عبوری ضمانت منظورکرلی۔
احتساب عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ عثمان بزدار نے درخواست میں گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا، جوغور طلب ہے۔ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر ملزم کیخلاف انکوائری یا انویسٹی گیشن میں پیش رفت سے متعلق آگاہ کرے۔
عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کر کے 30 نومبر کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا جبکہ عثمان بزدار کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج ملک علی ذوالقرنین اعوان نے عثمان بزدار کی عبوری ضمانت کا تحریری حکم جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسپشل پراسیکیوٹر نیب نے عثمان بزدار کی درخواست ضمانت کیساتھ کسی انکوائری کی دستاویزات لف نہ ہونےکا اعتراض اٹھایا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر نے ملزم کے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات لگائے کا بھی کوئی ثبوت لف نہ کرنےکا اعتراض اٹھایا۔ پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ نے ملزم عثمان بزدار کی گرفتاری کے خدشے کو بھی بلاجواز قرار دیا۔ پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم پہلے کی دوسرے کیس میں عبوری ضمانت پر ہے۔
سابق وزیراعلی پنجاب کی طرف سے بیرسٹر مومن ملک نے دلائل میں کہا کہ نیب حکام نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات سے متعلق کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
عثمان بزدارنے مؤقف اپنایا کہ نیب نے اختیارات سے تجاوز اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے متعلق ابھی طلبی کا باقاعدہ کوئی نوٹس نہیں بھجوایا۔ نیب حکام ہائی کورٹ ملتان بنچ میں جمع کروائے جواب میں آمدن سے زائد اثاثوں کی نامعلوم شکایت کا ذکرکرچکے ہیں۔
سابق وزیراعلٰی پنجاب نے مؤقف پیش کیا کہ نیب حکام بدنیتی کی بنیاد پر سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ استدعا ہے کہ گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر عثمان بزدار کی عبوری ضمانت منظورکی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
