
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کا کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا وزیراعلیٰ کا اختیار ہے۔
لاہور میں بول نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے کہا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دینا وزیراعلیٰ کا اختیار ہے اور اگر اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے سمری آئی تو گورنرز کو آئین کے مطابق مشورہ دوں گا۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی کا کہنا تھا کہ قبل از وقت انتخابات ہونے پر نگران سیٹ اپ بنانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، بروقت انتخابات ہونے پرمشاورت سے نگران سیٹ اپ بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛ 17 دسمبر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کروں گا، عمران خان
انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کی آئینی مدت اگست تک ہے، الیکشن لازمی ہوں گے مگر اپنے وقت پر ہونا سب کے مفاد میں ہے، ہمیں مل بیٹھ کرپاکستان کے لئے سوچنا ہوگا جب کہ اتخابات کےلئے آئین مشعل راہ ہے، انتخابات سے قبل مردم شماری، نئی حلقہ بندیاں اور ووٹوں کا اندراج آئینی تقاضا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ قبل ازوقت اسمبلیاں توڑنے سے ترقیاتی کام رک جائیں گے اور منصوبوں کے اخراجات بڑھ جائیں گے، اس صورتحال میں ڈونر ایجنسیاں بھی پیچھے ہٹ جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز کو ووٹ کا حق دینے میں مشکلات ہیں ان کی سیٹیں مختص ہونی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیئے
ایک سوال کے جواب میں شترو اوصاف کا کہنا تھا کہ معاشی بگاڑ کا جائزہ لینے کےلئے حقائق و مصالحتی کمیشن بننا چاہئیے، معیشت اونٹ کی طرح جسے نکیل ڈالنا تکنیکی اور مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پالیسیوں کے انحراف سے معاشی مسائل پیدا ہوئے ، اراکین اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے، گیس کنکشن اور سفارش کرنا نہیں جب کہ حکومت کو اراکین اسمبلی کے صوابدیدی اور سفارشی اختیارات کے خاتمے کا قانون بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ سبسڈی کی فراہمی کےلئے متبادل ذرائع آمدن پیدا کرنے کی بھی حکومت کو تجویز دی ہے، قانون بنایا جائے کہ آنے والی حکومت جانے والی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تبدیل نہ کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News