
عدالتِ عالیہ سندھ نے سینیٹراعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے اُن کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران انورمنصور وکیل درخواست گزارنے مؤقف اپنایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں تمام مقدمات کو ختم کردیا ہے۔ ہم نے تمام مقدمات اور گرفتاری کو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے عثمان سواتی کی نئی درخواست پر بھی پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردیا اوردونوں درخواستوں کو یکجا کرنےکی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل اور آئی جی سندھ کو 14 دسمبر کو جواب دینے کی ہدایت کی۔
پراسیکیوٹر جنرل نے نئی درخواست پر نوٹس وصول کرلیا۔
واضح رہے کہ آج سندھ ہائیکورٹ میں ڈائریکٹر او پی پی پروین رحمان قتل کیس میں بری ہونے والے ملزمان کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران اعظم سواتی کیس کا ذکر ہوا جس پرعدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ ہمیں اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات بتائیں۔
جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ سنا ہے سابق وزیراعظم کے خلاف بھی وکٹیمائزیشن ہورہی ہے اور کیسز بن رہے ہیں۔ اعظم سواتی کے خلاف ایک ہی الزام میں کئی مقدمات کیسے درج ہوئے؟ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں۔
جسٹس کے کے آغا نے آئی جی سندھ کو تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی۔
وقفے کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینئررہنما سینیٹر اعظم سواتی کے معاملے میں مقدمات کے اندراج کے خلاف سماعت ہوئی۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست آج ہی دائر کی گئی ہے۔ ہمیں مہلت دی جائے۔
جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ کوئی مہلت نہیں دی جائے گی کل تک تیاری کرلیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ تمام ایس ایس پیز کو بلوالیں جہاں جہاں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ اگر تمام مقدمات کی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تمام ایف آئی آرز کی انگلش ٹرانسلیشن لے کر آئیں۔
آئی جی سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے جس پرجسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ نہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی کل تک تمام ایف آئی آرز لے کر آئیں۔ انوسٹی گیشن بہت ہی خراب ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس ہاتھ کھڑے کرلے گی تو عام شہری کیا کرے گا؟
بنچ اور آئی جی سندھ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ بنچ اور آئی جی سندھ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، آئی جی سندھ نے عدالت سے کہا کہ مجھ پرآپ کو بھروسہ نہیں تو میں کیا کہوں؟ عدالت کے ریمارکس سے مجھے تکلیف ہوئی ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے آئی جی سندھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی جاب میں انٹرسٹڈ نہیں تو ریزائن کردیں جس پرآئی جی سندھ نے کہا کہ میں کیوں استفعیٰ دوں ؟ ہم عدالت کی عزت کرتے ہیں عدالت سے بھی احترام کی توقع رکھتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ کو دلچسپی نہیں ہے تو استعفیٰ دے دیں۔
آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ میں کیوں استعفیٰ دے دوں۔ ہم عدالت کی عزت کرتے ہیں، عدالت بھی ہماری عزت کرے جس پر جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ جو کہنا ہے مائیک پر آکر کہیں۔ مجھ سے نہیں بنچ سے معافی مانگیں گے۔
غلام نبی میمن آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ میں پورے صوبے کی پولیس کی سربراہی کررہا ہوں میں کوئی ایس ایچ او نہیں ہوں آئی جی ہوں۔
مداخلت پرپراسیکیوٹر جنرل کو خاموش رہنے کی ہدایت
جسٹس کریم آغا نے پراسیکیوٹر جنرل کو مداخلت کرنے سے روک دیا اور کہا کہ آپ خاموش رہیں مجھے بات کرنے دیں۔
پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے کہا کہ میں آئی جی کی طرف سے معافی مانگتا ہوں جس پرعدالت نے کہا کہ آپ بتائیں ایک ہی واقعہ کی اتنی ایف آرز کیسے کٹی؟
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News