چین میں کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد شہریوں نے راشن اور ادویات جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق چین میں جاری لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد چینی شہریوں کی بڑی تعداد نے میڈیکل اور اشیائے خوردونوش کی دکانوں کا رخ کیا اور بڑی تعداد میں سامان خریدنا شروع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
چین کے مختلف شہروں میں گھریلو استعمال کی اشیاء خوردونوش اور میڈیکل ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے اور لوگ آئبوپروفین، کولڈ ادویات اور کوویڈ ٹیسٹنگ کٹس خریدنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔
گھریلو علاج کے لیے پروڈکٹس اب بڑی حد تک آن لائن دستیاب نہیں ہیں، بشمول وٹامن سی سے بھرپور لیموں اور ڈبے میں بند آڑو، اور الیکٹرولائزڈ پانی بھی آن لائن دستیاب نہیں ہے۔
چین میں، دنیا کے دیگر حصوں کی طرح، لوگوں کو بڑے شہروں میں گروسری خریداری کی تصاویر آن لائن شیئر کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، تاکہ دوبارہ لاک ڈاؤن کے نفاذ سے پہلے ضروری راشن اور ادویات وغیرہ جمع کر لی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
برطانوی اخبار کے مطابق چین نے ٹریک اینڈ ٹریس کے قوانین میں نرمی کی ہے، اور لوگوں کو گھر میں خود کو الگ تھلگ کرنے اور وائرس کے لیے خود ٹیسٹ کرنے کی اجازت دی ہے لیکن لوگ سردیوں کی لہر کی توقع میں گھبراہٹ کی دوائیں خریدتے نظر آتے ہیں۔

بیجنگ نے مقامی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے آئی سی یو یونٹس کو اپ گریڈ کریں اور “انفیکشن کی نئی لہر کی تیاری میں” مہینے کے آخر تک بخار کے کلینک کھول دیں۔
کورونا کے نئے کیسز کے حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں طبی مراکز میں جگہ نہ ہونے کے باعث مریضوں کو ان کی کاروں میں طبی امداد دی جا رہی ہے اور ڈرپ لگائی جا رہی ہے۔
Patients in China were getting treated while hooked up to IV drips in their cars because local clinics in several provinces are fully-booked. pic.twitter.com/xVVp2aKrge
Advertisement— South China Morning Post (@SCMPNews) December 14, 2022
برطانوی اخبار نے ایک چینی اخبار کے حوالے سے بتایا کہ درد کم کرنے والی ادویہ، وٹامنز اور فلو کی ادویات کی مانگ میں دھماکہ خیز اضافہ ہوا ہے۔
چینی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کورونا لاک ڈاؤن کا خوف شہریوں میں اس قدر سرایت کر گیا ہے کہ گوانگزو شہر میں حکومت نے شہریوں سے سمجھداری دکھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گوانگزو وہ شہر ہے جہاں حالیہ ہفتوں میں وائرس کے سب سے زیادہ کیسز دیکھنے میں آئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
