
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگے درآمدی ایندھن کی وجہ سے عام عوام پر بوجھ پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومت کی معاشی ٹیم کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نے متعلقہ اداروں اور وزارتوں کو توانائی کی بچت کرنے اور عوام آگاہی پھیلانے کی ہدایت دی۔
اجلاس میں آئی ایم ایف کے نویں جائزے سے متعلق غور کیا گیا جبکہ اجلاس میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے مختلف اقدامات زیر بحث آئے۔
معاشی امور پر اہم اجلاس سے متعلق اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو واضح اہداف دے دیئے۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لئے ایکسپورٹرز کی بھرپور مدد کریں گے،موجودہ حکومت کو تباہ حال اور بدحال معیشت ملی تھی، جسے ہم نے دن رات کی محنت سے استحکام دیا ہے۔
شہباز شریف نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ پر قابو کی ہدایت کی اور کہا اس سلسلے میں ضروری پالیسی اور انتظامی اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھیں گے۔
پاکستان اور تاجکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، وزیر اعظم
ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کو ہر ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں، توانائی کی بچت کی جائے اور کفایت شعاری اختیار کی جائے جبکہ خام مال اور مشینری کی درآمد میں مدد فراہم کی جائے۔
وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ٹی برآمد کا حجم 2 ارب ڈالر ہے، آئی ٹی برآمدات کو باآسانی 5 ارب ڈالر تک بڑھایاجاسکتا ہے، سہولیات کی فراہمی سے بیرون ملک پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے،توانائی کے شعبے میں پوری توجہ اور تندہی کے ساتھ اصلاحات پرعمل کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی اولین ترجیح ہے، بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردشی قرض سے بھی نمٹنا ہے، کوشش کریں درآمدی ایندھن پر بتدریج انحصار ختم ہوسکے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مہنگے ایندھن سے عوام پر بوجھ پڑتا ہے، ہمیں اپنے عوام کو ان تکالیف سے نجات دلانا ہے، ہمیں توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار اور اضافے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی۔
شہباز شریف نے توانائی کی بچت کے لئے عوامی مہم چلانے کی ہدایت کی اور کہا توانائی کی بچت کے لئے عمومی رویوں کو بہتر بنانے کی مہم شروع کی جائے، عوام کو آگاہ کرنا ہے کہ توانائی کی بچت کرنا اس وقت قومی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال معیشت شدید ترین بدنظمی ، تباہی وبربادی سے دوچار رہی، 2018 میں جی ڈی پی کی شرح 6.1 فیصد تھی، بدترین گورننس اور معاشی بدانتظامی نے اکانومی کو جمود کا شکار کردیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں عوامی قرض 25 ٹریلین روپے تھا، قرض مارچ 2022 تک42مہینوں میں بڑھ کر 44.5 ٹریلین تک پہنچ گیا،موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں صورتحال کو سنبھالا، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام پورا کرے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News