
ارشد شریف قتل ازخود نوٹس؛ اسپیشل جے آئی ٹی کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر اسلام آباد میں بول نیوز کے سینیئر اینکر پرسن شہید ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر درج کرلی گئی۔
سپریم کورٹ نے سینیئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا جس نے ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے آج رات تک قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں بول نیوز کے سینئر اینکر پرسن شہید ارشد شریف کے قتل کی ایف آئی آر تھانہ رمنہ میں درج کر لی گئی، ایف آئی آر میں تین افراد کو نامزد کیا گیا ہے، نامزد ملزمان میں وقار ،خرم اور طارق شامل ہیں۔
عدالت کا رات تک مقدمہ درج کرنے کا حکم
اس سے قبل عدالتِ عظمٰی نے وزارت داخلہ کو شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کی آج ہی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی تھی۔
سپریم کورٹ میں بول نیوز کے اینکرپرسن اور معروف صحافی شہید ارشد شریف کے قتل سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف کے قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سیکرٹری خارجہ اسد مجید، ڈی جی ایف آٸی سیف محسن بٹ، سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد، پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، ڈی جی آئی بی اور سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے، تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے۔ صحافی قتل ہوگیا سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کل تک رپورٹ سپریم کورٹ کو جمع کروا دینگے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج جمع کرائیں تاکہ کل اس پرسماعت ہوسکے۔ 43 دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ غیر تسلی بخش ہے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ پانچ رکنی بنچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے۔ صحافیوں کیساتھ کسی بھی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔
عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ کوئی غلط خبر دیتا ہے تو اس حوالے سے قانون سازی کریں۔ پاکستان میں ابھی تک اس کیس کا مقدمہ درج نہیں ہوا۔ تئیس اکتوبرسے آج تک صرف عدالت کو میڈیکل رپورٹ ہی مل سکی ہے۔ سینئر ڈاکٹرز نے میڈیکل کیا لیکن رپورٹ تسلی بخش نہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ مشکوک انداز میں صحافی کا کینیا میں قتل ہوا۔ وزارت خارجہ نے اب تک کیا کارروئی کی ہے؟
سیکرٹری خارجہ نے جواب دیا کہ وزیراعظم کی بھی کینیا کے صدر سے گفتگو ہوئی ہے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں۔ حکام دفتر خارجہ نے بتایا کہ ابھی تک کیا پیشرفت ہوئی کچھ علم نہیں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیرِداخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثناء اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ کیا وزیرِداخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟ وزیرِداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں۔ اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر انسانی حقوق سیل کام کر رہا ہے۔
عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟ یہ کیا ہو رہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں ہو آ رہی؟ ارشد شریف پاکستان کا شہری ہے۔ یہ پاکستانی حکومت کیلئے ٹیسٹ کیس ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کا تحفظ کیسے حکومت یقینی بناتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں سیکریٹری داخلہ وکیل نہیں لیکن ایف آئی آر تو درج کر سکتے ہیں۔ ایف آئی آر درج کر کے آج پی رپورٹ جمع کرائی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ آپ کہہ رہے ہیں ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایف آئی آر کے بغیر کیسے تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔ ایف آئی آر ہوگی تو ہی تحقیقات شروع ہوسکیں گی۔
سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ ارشد شریف قتل حساس معاملہ ہے اس کے کئی پہلو ہیں۔ وزیراعظم کی ہدایت پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ سیکریٹری خارجہ تحقیقات کے معاملے پر کینیا حکام سے رابطے میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو شہید صحافی ارشد شریف کے قتل کی آج ہی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
عدالت نے وزارت خارجہ سے کینیا سے قتل کی پیشرفت سے متعلق رپورٹ بھی کل تک طلب کرلی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستانی صحافی شہید ارشد شریف کے کینیا میں قتل پراز خود نوٹس لیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس ضمن میں سیکریٹری داخلہ، خارجہ و اطلاعات کے علاوہ ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی آئی بی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے صدر کو بھی نوٹس جاری کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News