Advertisement
Advertisement
Advertisement

نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ سپریم کورٹ

Now Reading:

نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ سپریم کورٹ
نیب ترامیم کیس

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی

چیف جسٹس پاکستان نے دورانِ سماعت وزیراعظم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مؤکل سے پوچھیں کیا ہم نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ 

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران تحریک انصاف کا پارلیمنٹ واپس جانے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیربحث آ گیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ اخبارات میں خبریں چھپی ہیں کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ واپس جا رہی ہے؟ اگر پی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس آتی ہے تو کیا حکومت ان کے ساتھ مل بیٹھے گی؟

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے وزیراعظم کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے مؤکل سے پوچھیں کیا ہم نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دیں؟ جس پر وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ بغیر ہدایات لیے عدالت میں کوئی بات نہیں کرسکتا۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں تمام طریقہ کار واضح اور طے شدہ ہے۔ پی ٹی آئی چاہے تو پارلیمنٹ جا کر نیب قانون کا ترمیمی بل پیش کر سکتی ہے۔

Advertisement

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون سازی اکثریتی رائے کے بجائے اتفاق رائے سے ہونی چاہیے، نیب ترامیم کے معاملے میں قومی اور ملکی مفاد کو سامنے رکھا جانا چاہیے۔ امید ہے حکومت اور پی ٹی آئی اتفاق رائے سے قانون سازی کریں گی۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصورنہیں ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد قومی حکومت کا تصور بھی موجود ہے، ہو سکتا ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں آ کر کہے کہ جو نیب ترامیم ان کے دورمیں ہوئیں وہ درست ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ نیب ترامیم کا کیس جلد مکمل ہو، نیب ترامیم کے فیصلے سے ملک میں قانون پرعملدرآمد متاثرہورہا ہے۔

’’پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جا رہی؟‘‘

جسٹس منصورعلی شاہ نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ پارلیمنٹ میں جا کرنیب ترامیمی بل پیش کر دیں، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کیوں نہیں جا رہی؟

وکیل عمران خان خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسمبلی سے باہر آئی، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

Advertisement

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں ہی احتساب کا مؤثر قانون چاہتے ہونگے، حکومت اور پی ٹی آئی مل کر بہترین قانون بنا سکتے ہیں۔ توقع ہے دونوں جانب سے دانشمندی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

’’نیب ترامیم کیس پارلیمان میں حل ہونا چاہیے‘‘

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ صرف اتنا کہہ دیں کہ ترامیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا تو 90 فیصد کیس ختم ہوجائے گا۔  ترامیم کے ماضی سے اطلاق کے حوالے سے قانون واضح ہے، مخدوم علی خان کو اسی لیے ہدایات لینے کا کہا ہے۔

عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ توقع ہے حکومت کھلے ذہن کیساتھ معاملے کا جائزہ لے گی، سپریم کورٹ کئی مرتبہ آبزرویشن دے چکی کہ نیب ترامیم کیس پارلیمان میں حل ہونا چاہیے۔ بادی النظر میں عمران خان کا کیس 184/3 کے زمرے میں آتا ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کیا مناسب نہیں ہوگا پی ٹی آئی اسمبلی میں ترمیمی بل لائے جس پر بحث ہو۔ اسمبلی میں بحث سے ممکن ہے کوئی اچھی چیز سامنے آ جائے۔

وکیل عمران خان نے جواب دیا کہ اسمبلی میں واپس جانا یا نہ جانا سیاسی فیصلہ ہے۔

Advertisement

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر پارلیمان سے مسئلہ حل نہ ہو تو عمران خان عدالت آ سکتے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کئی ارکان پارلیمان کا کرپشن کے سنگین الزامات پر ٹرائل چل رہا تھا، کیا کوئی ایسی مثال ہے کہ ارکان اسمبلی نے اپنے کیسز ختم کرانے کیلئے قانون سازی کی ہو؟

’’کیا نیب ترامیم ایمنسٹی اسکیم ہیں یا عام معافی؟‘‘

مخدوم علی خان نے کہا کہ امریکی صدر کو اختیار ہے کہ کسی بھی مجرم کو عام معافی دے دے۔ جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا نیب ترامیم ایمنسٹی اسکیم ہیں یا عام معافی؟ کیا نیب ترامیم کا ماضی سے اطلاق کرنا اپنے الزامات صاف کرنا نہیں ہے؟

مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ آئین میں ایسی کوئی پابندی نہیں ترامیم کا ماضی سے اطلاق نہ ہوسکے، کبھی کوئی قانون اس وجہ سے کالعدم نہیں ہوا کہ ارکان پارلیمنٹ کی نیت اچھی نہیں تھی۔ عدالت ارکان اسمبلی کی نیت کا تعین نہیں کرسکتی

وکیل وفاقی حکومت نے دلائل دیے کہ مفادات کا ٹکرائو بھی قانون سازی کالعدم کرنے کی وجہ نہیں ہو سکتا، بجٹ منظور کرنے والے کئی ارکان اسمبلی صنعتکار اور کاروباری بھی ہوتے ہیں۔

Advertisement

جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا ارکان اسمبلی کے کنڈکٹ پرعدالت اپنی حدود کو پھیلا سکتی ہے؟

وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ یہ دیکھنا اہم ہے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں یا نہیں۔ کہا جاتا ہے ایک وزیرنے پاکستان آ کر حلف لیا، عدالت میں پیش ہونے سے نیب کیسز ختم ہوئے۔ ماضی میں ایک شخص اس شرط پر وزیر خزانہ بنے کہ ان پر دائر نیب کیسز ختم کیے جائیں۔

وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو نیب ترامیم سے ریلیف ملا لیکن اسے کسی نے چیلنج نہیں کیا۔ سابق وزیر اعظم، وزیرخزانہ اور ایک ادارے کے چیف ایگزیکٹو پرنیب کیس بنایا گیا، کئی سال جیل میں رکھنے کے بعد تفتیش میں کچھ نا ملنے پر وہ بری ہوئے۔ نیب ماضی میں سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا۔

’’تفتیشی افسروں اور پراسیکیوٹرز کی نالائقی کی وجہ سے قانون کا نظام خراب ہوا‘‘

چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ نیب کے کنڈکٹ کے خلاف درخواست لے کرآئیں عدالت ایکشن لے گی۔ ہمیں آزاد تفتیشی اور پراسیکیوٹرزچاہئیں۔ تفتیشی افسروں اور پراسیکیوٹرز کی نالائقی کی وجہ سے قانون کا نظام خراب ہوا۔ ملک کے قانونی نظام کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ ایسے شخص کا کیس کیوں سن رہی ہے جو پارلیمنٹ سے باہر ہے؟ عمران خان پارلیمنٹ کی بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں نا ہی اس کو فیصلوں کو مانتے ہیں، عدالت کیوں اس شخص کے کیس کا فیصلہ کرے جو خود پارلیمنٹ کا حصہ بننا نہیں چاہتا؟ ایک شخص کے فیصلوں کی وجہ سے پورا سسٹم منجمند ہو رہا ہے۔

Advertisement

چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں درخواست گزارموجود ہی نہیں تھے اس کارروائی کو کیا چینلنج کرسکتے ہیں؟

سپریم کورٹ نے عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام
وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے دوحہ روانہ ہوں گے
سیلابی پانی نے کوٹلہ مہر علی کو نگل لیا، لوگ چارپائیوں پر ڈرم رکھ کر جان بچانے لگے
سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر