ایل ڈی اے کو پارکنگ نہ رکھنے والے ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کاحکم
لاہور ہائی کورٹ نے سموگ کے تدراک کےکیس میں ایل ڈی اے کو پارکنگ نہ رکھنے والے ریسٹورنٹس کےخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں سموگ کی روک تھام نہ کرنے کےخلاف کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران شہر میں جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کو اکٹھے شروع کرنے پرعدالت نے تحفظات کا اظہار کردیا۔
عدالت نے شہر کےتمام ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ٹریفک کے بند اشاروں اور کیمروں سے متعلق ٹیپا اور ایل ڈی اے کو تفصیلات پیش کرنے کاحکم بھی دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے فصلوں کی باقیات کو جلانے کی بجائے خاتمے کی مشینری کی خریداری کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریفک پولیس سے مشاورت کے بغیر کوئی بھی منصوبہ شروع نہیں ہونا چاہئیے۔
سی ٹی اولاہور نے عدالت میں ٹریفک مسائل کےانبار لگا دیے، بتایا کہ لاہور کےتین مختلف علاقوں میں ترقیاتی منصوبے اور جلوسوں سے ٹریفک متاثر ہورہی ہے۔ جب تک تینوں منصوبے مکمل نہیں ہوتے شاہدرہ اور بند روڈ والا منصوبہ روکنا چاہئیے۔
عدالت نے کہا کہ بڑے منصوبے اکٹھے شروع کرنے سے ماحولیاتی آلودگی کاسامنا ہوتا ہے۔ جب کہ سرکاری وکیل نے کہا کہ سمن آباد انڈرپاس، سی بی ڈی اورواسا کےتین منصوبے جاری ہیں۔ شاہدرہ اور بند روڈ کے منصوبوں کےٹینڈرز کو روکا جانا چاہئیے۔
عدالت نے ایل ڈی اےکو شہر کےمعروف ریسٹورنٹس کےپارکنگ ایریا کا جائزہ لےکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دس بجے کی پابندی ختم کرانے آگئے ہیں مگر ساری رات سڑکوں پرپارکنگ کراکےٹریفک بند کی ہوتی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پارکنگ نہ رکھنے والے ریسٹورنٹس کو عدالت بند کرا دےگی۔ نہ یہ پارکنگ بناتے ہیں نہ ٹیکس دیتے ہیں اگر رویہ نہ بدلا تو ایسے ریسٹورنٹس کوبند کرادیاجائے گا۔ کوئی اپنی ذمہ داری نباہنے کو تیار نہیں ہے ایسے یہ ملک نہیں چلے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ریسٹورنٹس نے سارے شہر کی سڑکیں بند کررکھی ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ماسٹر پلان کو بھی اس لئے روکا ہے۔ صنعتیں شہر سے باہر منتقل نہ کی گئیں تو آلودگی پرقابو نہیں پایا جا سکے گا۔
ممبر ماحولیاتی عدالتی کمیشن نے بتایا کہ نشاط مال کی وجہ سے سڑکیں بند اور اردگرد ٹریفک اور آلودگی ک سامنا ہے۔ ہائیرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو متعدد خط لکھے گئے۔ طالبعلموں کی بسیں چلانے کےاقدامات نہیں کئے جارہے۔
عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کے رولز نہ بنانے پر محکمہ قانون کےذمہ دار افسر کو طلب کرلیا۔
عدالتی حکم پر ماحولیاتی آلودگی کے کنٹرول کےلئے ایپ بنادی گئی، محکمہ ماحولیات کےافسر نے عدالت کو ایپ کی تفصیلات سے آگاہ کردیا جس میں بتایا گیا کہ شہری اپنے موبائل سے تصاویر اور وائس نوٹ کےذریعے ایپ پرشکائت درج کراسکیں گے۔
واساکےوکیل نےمیاں عرفان اکرم نے واسا کے جاری ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات عدالت بیان کرتے ہوئے کہا کہ واسا کےمنصوبے ایک سائیڈ پرجاری ہوتے ہیں دوسری سائیڈ کھلی رکھی جاتی ہے۔ واسا کےتمام منصوبے اپنے وقت پرمکمل ہورہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ماسٹر پلان میں دیکھنا پڑے گا کہ کیسے بڑی صنعتیں شہر سے باہر منتقل کرنا ہیں۔ بڑی صنعتوں کو شہر سے باہر منتقل کئے بغیر آلودگی کاخاتمہ ممکن ہی نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
