Advertisement
Advertisement
Advertisement

کوئٹہ: مستونگ کی یونین کونسل مر وگڑھ میں بارشوں نے تباہی مچادی

Now Reading:

کوئٹہ: مستونگ کی یونین کونسل مر وگڑھ میں بارشوں نے تباہی مچادی
کوئٹہ

کوئٹہ

ؓکوئٹہ سے 48 کلو میٹر کے فاصلے پر واقعہ ضلع مستونگ کی تحصیل دشت کے پہاڑوں میں گھیرے 8 ہزار آبادی پر مشتمل پیالہ نما یونین کونسل مر وگڑھ میں 26اگست 2022کو ہونیوالی بارشوں نے تباہی مچا دی تھی جہاں کئی باغات میں 4 ہزار درخت پر مشتمل ایک باغ مروتحصیل کے رہائشی نوید احمدکرد کا بھی تھا جس میں 5ہزار تیار سیب کے کریٹ پانی میں بہے گئے تو وہیں باغ میں موجود4 ہزارسیب کے درختوں میں سے 100 کے قریب درخت پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے سوکھ گئے ہیں۔

ان کے گھر کی 100 فٹ دیوار بھی پانی بہہ لے گیا ہے نوید کہتے ہیں کہ ایسی بارشیں پہلی بار دیکھی ہیں کیونکہ ضلع مستونگ مون سون کی رینج میں نہیں آتادشت کاعلاقہ مسلسل گزشتہ 20 سالوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے 2011 کے بعد سے جالہ باری، ڈیڈی دل کے حملے اور سیلاب نے زمینداروں کی کمرپہلے ہی توڑ دی تھی لیکن اب سیلاب نے مزید نقصان پہنچایا ہے۔

اُن کے مطابق آیندہ سیلاب جیسی صورتحال سے بچنے کیلئے علاقے میں چیک ڈیمز کی تعمیر انتہائی ضرور ی ہے جسکے کیلئے وہ حکومت کو مفت اپنی ملکیت کی زمین دینے کو تیار ہیں نوید احمد کے مطابق گیت مرو کے علاقے میں چھوٹے ندی نالے موجود ہیں جہاں چیک ڈیمز بنادیا جائے تو پانی سٹوریج بھی ہوجائیگااورزیر زمین پانی کے لیول میں بھی فرق آئیگا

پہاڑوں کے درمیان وادی مرو میں تاحال 2022 کے سیلاب کا پانی ایک چٹیل میدان جسے (کھر) کہتے ہیں میں کھڑاہے اور سیب کے درخت ابھی تک پانی میں ہیں جب بھی بارش ہوتی ہے تو تحصیل کے قریب کابو،شیشار کے پہاڑوں اور مرو اسپلنجی کے پہاڑوں کا سیلابی ریلا گڑھ مرو (جو کہ مرو کا سینٹر ہے) کے درمیان کو چیرتا ہوا اسی چٹیل میدان (کھر) میں جمع ہوتا ہے جہاں سیلاب کے بعد سے آٹھ فٹ تک پانی اب بھی کھڑا رہا ہے جو تاحال خشک نہیں ہوا۔

اس طرح ہی مرو کے مشرقی پہاڑوں کے پانی نے سینکڑوں بندات کو چیرتے ہوئے(کھر) کا رخ کیاگڑھ مرو،چھئڑ مرو،مل اورمرو کے علاقوں میں باغات اور کچے مکانات سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں مرو کے قریبی علاقے اسپلنجی میں بھی سیلابی پانی آیا مگر وہاں ڈیم ہونے کی وجہ سے پہاڑ کے قریب رہائش پذیر افراد متاثر نہیں ہوئے جبکہ درمیانی علاقہ سیلابی ریلوں کی نذر ہوگیا مقامی افراد نے مسلسل 48گھنٹے پانی کو روکنے کی ناکام کوشش کی مگر بد قسمتی سے بہاؤ زیادہ ہونے کی وجہ سے گڑھ مرو میں لوگوں کے گھروں اور باغات میں پانی داخل ہوگیا تھا،

Advertisement

بلوچستان میں انڈسٹری اورروزگار کے مواقعے کم ہونیکی وجہ سے 75فیصد آبادی کا ذریعہ معاش زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے صوبے میں بیشتر باغ کے مالکان اپنے باغات ٹھیکے پر دے دیتے ہیں جسکے آویز ٹھیکدار باغ میں موجود درختوں کی تعداد کے حساب سے لگنے والے پھلوں کا تخمینہ لگا کر باغ کی قیمت پیشگی ادا کرتے ہیں جسکے بعد باغ میں لگے ٹیوب ویلز کے بجلی بل باغبان اور دیگر مزدوروں کی اُجرت ٹھیکدار کے ذمہ ہوتی ہے جسکی قیمت وہ بعد میں پھل بیچ کر پوری کرتے ہیں،

کوئٹہ کے رہائشی عبدالصمد باغات کی ٹھیکداری کے شعبے سے منسلک ہیں جومختلف باغات کے سیب ٹھیکے پر لیتے ہیں اور پھل لگنے کے بعد پیکنگ کرکے مارکیٹ میں سیل کرتے ہیں عبدالصمدنے تحصیل دشت میں اس سال 5 ہزار کے قریب درختوں پر مشتمل سیب کا باغ 45 لاکھ ٹھیکے پر لیا لیکن سیلاب آنے کی وجہ سے باغ میں لگے بیشتر سیب اور درخت پانی کی نذر ہوگئے جبکہ بچ جانیوالے سیب بارشوں کے باعث بلوچستان کادوسرے صوبوں سے رابطہ منعقطع ہونیکے باعث کوئٹہ میں ہی انتہائی سستے داموں فروخت ہوتے رہے۔

 وہ کہتے ہیں کہ اپنی زندگی میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی وہ مون سون بارشوں کی وجہ سے نصیرآباد ڈو یژن میں باغات یا کھیت ٹھیکے پر نہیں لیتے کیونکہ وہاں سیلاب کا خطرہ رہتا ہے لیکن اس بار مون سون کی بارشوں نے بلوچستان کے کئی اضلاع کو متاثر کیا ہے جسکی وجہ سے انہیں لاکھوں کا نقصان ہوا ہے انہوں نے بتایا کہ ابھی تک باغ میں کام کرنیوالے مزدوروں کو بھی وہ مکمل معاوضہ ادا نہیں کرسکے ہیں،جبکہ حکومت نے نقصانات کی ادائیگی کے حوالے سے اعلان تو کیا ہے لیکن تاحال اب تک اس پر کوئی عملدآرمد نہیں ہوا،

صوبے میں آنیوالے بے رحم سیلاب کے ریلوں نے سیب، انگور، خربانی کے باغات اُجڑ دئیے تووہیں گندم چاول اور دیگر فصلات کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے جسکی وجہ سے اب تک بلوچستان میں گندم کا بحران ہونیکی وجہ سے جہاں آٹا مہنگا ہوا ہے تو وہیں سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں،

کوئٹہ کہ علاقے ہزار گنجی میں واقعہ سب سے بڑی سبزی منڈی میں پچھلے 10 سال سے کام کرنیوالے بیوپاری اسلم شاہ کہتے ہیں کہ سیلاب کے باعث سبزیوں اور پھلوں کی تیار کھیپ خراب ہونیکی وجہ سے جہاں کھیت و باغ کے مالکان اورٹھیکداروں کو نقصان ہوا ہے تو وہیں سبزی اور پھلوں کے بیو پاریوں کو بھی نقصان ہوا ہے کیونکہ کوئٹہ کی ہزار گنجی سبزی منڈی سے پھلوں اور سبزیوں کے لوڈ ٹرک ملک کے مختلف شہروں اور ایران افغانستان بھی جاتے ہیں لیکن اس بار راستے بند ہونے اور سبزیوں کی قلت ہونیکی وجہ سیب سستے ہوئے تو وہیں سبزیاں و دیگر پھل زیادہ مہنگے ہوئے ہیں جبکہ پھلوں کو کریٹ میں پیک کرنیوالے اور ٹرکوں میں سبزی و پھل لوڈ کرنیوالے مزدور بھی کئی ماہ تک روزانہ کی اُجرت سے محروم رہے ہیں۔

سال 2022 میں آنیوالے سیلاب سے متعلق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے ترقیات و دیگر اداروں کے اشتراک سے جاری رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سیلاب کے باعث 890 ارب روپے کی مالیت کی تباہی اور نقصانات ہوئے جبکہ آبپاشی کے شعبے میں 9 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا جب کہ محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری رپورٹ کے مطابق 4لاکھ 75 سے زائد ایکڑ اراضی پر مشتمل فصلوں اور باغات کو نقصان ہوا ہے جبکہ ایک ہزار 5سو 38 ٹیوب ویلز اور24 ہزار 14 سو 4 سلور پلیٹس کو نقصان پہنچا ہے,

Advertisement

محکمہ زراعت بلوچستان کے وزیر اسد بلوچ کہتے ہیں کہ بلوچستان کے 34 اضلاع میں سے 31 اضلاع میں سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے زرعی زمینیں برباد ہوگئیں زراعت کے شعبے میں جہاں گندم، کپاس، چاول، پیاز، انگور، سیب وغیرہ کی فصلیں تباہ ہوہیں تو ہیں مکران میں کجھور کی ہزاروں ٹن فصل بھی پانی کی نذر ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ بارشوں کے پہلے سپیل کے دوران ہم نے صوبائی اسمبلی میں قرارداد بھی پیش کی اور ہم نے 100 ارب زرعی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے و فاق کی جانب سے بلوچستان کو دی جانیوالی امداد اور اعلانات سے تو ایک یونین کونسل کانقصان بھی پورا کرنا مشکل ہے انہوں نے کہا کہ زمینداروں اور زراعت سے منسلک افراد کا نقصان پورا کرنے کیلئے وفاق صوبے کی مدد کرے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فرضی طیارہ حادثہ کی ہنگامی مشق کل ہو گی
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر