
اعتماد کا ووٹ
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو شکست کا خوف ستانے لگا جس کے باعث انہوں نے اجلاس کے دوران شدید نعرے بازی کی اور اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے سے زائد کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی جانب سے اعتماد کا ووٹ نہ لیے جانے پراپوزیشن نے شورشرابہ کیا۔
حکومتی ارکان نے رانا ثنااللہ اور عطاتارڑ کے خلاف نعرے بازی کی جب کہ اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور ایجنڈے کے کاغذات حکومتی ارکان کی طرف پھینک دیے۔
یہ بھی پڑھیں؛ آزاد امیدوار کا بھی پی ٹی آئی کی حمایت کا اعلان
اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب شورشرابا کیا گیا جب کہ حکومتی بنچوں نے بھی بھر پور جواب دیا۔ اپوزیشن کے شور شرابے میں حکومتی ارکان نے کئی بل منظورکرالیے۔
پنجاب اسمبلی نے گھریلو ملازمین پنجاب بل 2021، پبلک ڈیفنڈر سروس پنجاب بل 2023، فوڈ اتھارٹی ترمیمی بل، تنازع کے تصفیے کے متبادل حل کا ترمیمی بل 2023 اور ناپسندیدہ کوآپریٹوسوسائٹی پنجاب ترمیمی اورتنسیخ بل 2023 کثرت رائےسے منظورکرلیا۔
صوبائی اسمبلی نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ترمیمی بل 2022 بھی ایوان میں دوبارہ منظور کرلیا جبکہ یہ ترمیمی بل 2022 گورنرپنجاب نے واپس بھجوادیا تھا۔
بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن کے ایوان میں اعتماد کا ووٹ لو کے نعرے لگائے۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسمبلی کا 10 جنوری دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ نون لیگ کی لیڈرشپ کیلئے جھوٹ بولنا ان کی زندگی کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج پنجاب اسمبلی میں سترہ بل پاس ہوئے اور بون لیگ گنتی سے بھاگتی رہی اور اگر نمبر زیادہ ہیں جیسے خواجہ آصف، سعد رفیق اور دیگر حضرات فرما رہے تھے تو آج قانون سازی روک کے دکھاتے جب کہ ایک اور شکست نون لیگ کا مقدر ٹھہری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News