لاہور ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری کو لے کر پولیس اسلام آباد پہنچی جس کے بعد انہیں کچہری میں پیش کیا گیا۔
سرکاری وکیل
سرکاری وکیل نے کیس کی سماعت کے دوران جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ پولیس نے فواد چوہدری کے گھر ڈیفنس میں کل شام 06 بجے چھاپا مارا، آج صبح 10 بجے کے قریب فواد چوہدری کو کینٹ کچہری جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور اس کے بعد سروسز اسپتال میں میڈیکل کے لیے لے جایا گیا جب کہ عدالت چوتھی مرتبہ اس کیس کو سن رہی ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ’فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ یہ غیر قانونی حراست ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے‘، یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ غیر قانونی حراست ہے؟ حالانکہ فواد چوہدری کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔
وکیل فواد چوہدری سلمان صفدر
وکیل فواد چوہدری سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ یہ کیوں ہو رہا ہے اس چیز کی سمجھ نہیں آئی، فواد چوہدری کے ساتھ جان بوجھ کر ایسا رویہ رواں رکھا گیا، کل رات دس بجے ایف آٸی آر درج ہوٸی، کیا ایسے سیدھے گرفتاری ہوسکتی ہے؟ تفتیشی نے کس طرح اپنے طور پر گرفتاری کا فیصلہ کیا؟ اس معاملے پر اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان کا مقصد ہے کہ وہ ایک مقدمے سے نکلیں اور دوسری میں پکڑ لیں، تمام پاکستان کو علم تھا کہ کورٹ کا حکم کیا ہے صرف پولیس کو علم نہیں تھا۔
سلمان صفدر نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جو ایف آئی آر درج کی گئی فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو سے متعلق تھی، رات ساڑھے دس بجے ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور فواد چوہدری کو آج صبح ساڑھے پانچ بجے گھر سے اٹھا لیا جاتا ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے راہداری ریمانڈ بھی منظور کیا، چھ بجے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اس مسئلے پر کتنی زیادتی کی بات ہے، گھر میں بہن بھائیوں کو بھی حراساں کیا گیا، انہوں نے بارہ گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج کی اور پھر اٹھا بھی لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تو عدالت کی بھی کھلم کھلا حکم عدولی کی گئی، آج ملزم فواد چوہدری کورٹ میں ہی نہیں پہنچ سکا، عدالت سے استدعا ہے کہ اس گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
ایف آئی آر خارج کرنے کا اختیار اسلام اباد ہائی کورٹ کے پاس ہے
جج نے وکیل سے پوچھا کہ اس میں غیر قانونی عمل کہاں ہے؟ یہ ایف آئی ار آسلام اباد میں درج ہوئی، ایف آئی آر خارج کرنے کا اختیار آسلام اباد ہائی کورٹ کے پاس ہے، جو باتیں کی جا رہی ہیں یہ تو تین بجے بھی دہرائی گئی تھیں۔
وکیل فواد چوہدری نے جواب میں کہا کہ یہ انتہاٸی ہتک آمیز گرفتاری تھی، بغیر تفتیش کیے جا کر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے کہا کہ حبس بے جا میں اگر ایف آٸی آر پیش کر دی جاٸے تو درخواست غیر موثر ہو جاتی ہے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ فواد چوہدری کا کیس حلیم عادل شیخ سے ملتا جلتا ہے جسے ہاٸی کورٹ نے ریلیف دیا، میڈیا پر انٹرویو دیکھ کر ایک شخص نے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کرا دیا، یہ مقدمہ تھانہ کوہسار کا بنتا ہی نہیں، ایسے کیس کی 06 جولائی 2022 کی بھی ججمنٹ موجود ہے، یہ حیرت کی بات ہے کہ ایک بیان ٹی وی پر سنا اور پھر ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی۔
جج نے کہا کہ عدالت کی معاونت کی جائے کہ یہ مقدمہ کیسے غیر قانونی درج کیا گیا، اپنے دلائل کو محدود رکھیں تاکہ فیصلہ سنایا جاسکے۔
لاہور ہاٸی کورٹ نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست مسترد کر دی۔
زلفی بخاری، حماداظہر، خرم شہزاد اور سینیٹر شہزاد وسیم کمرہ عدالت میں حاضر تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News