
منی لانڈرنگ کیس سے سلیمان شہباز کو بے گناہ کرنے کا چالان پیش
ایف آئی اے کورٹ میں پیش کردہ ضمنی چالان میں عدالت کو بتایا گیا کہ سلیمان شہباز کبھی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے اور نہ کوئی ایسا جرم کیا۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کورٹ میں پیش ضمنی چالان میں عدالت کو بتایا گیا کہ منی لانڈرنگ کے الزام میں سلیمان شہباز پر اعانت جرم کا بھی کوئی ثبوت ریکارڈ پر موجود نہیں۔ سلیمان شہباز کے بے نامی اکاؤنٹس کھولنے یا استعمال کرنے کا کوئی زبانی یا دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔
عدالت میں پیش ضمنی چالان میں کہا گیا کہ بے نامی اکاؤنٹس میں زیادہ تر ترسیلات کاروباری نوعیت کی ہیں۔ ترسیلات کا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بے نامی اکاؤنٹس میں رقم جمع کروانے والے اکثر کاروباری افراد ہیں۔ سلیمان شہباز کے نجی تجارتی کاروبار کو سنبھالنے کیلئے ملک مقصود کی ہدایت پر کھولے گئے تھے۔
ایف آئی اے نے ضمنی چالان میں عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر نے انتظامی رکاوٹوں کی وجہ سے سلیمان شہباز اور ملک مقصود کا ٹیکس ریکارڈ ابھی تک فراہم نہیں کیا۔ شوگرانکوائری میں پہلے سے دستیاب ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ ملک مقصود مسلسل ٹیکس ادا کرتا تھا۔ ملک مقصود نے اپنی 77 کروڑ سے زائد آمدن پر 79 لاکھ روپے ٹیکس دیا تھا۔
عدالت میں پیش چالان کے مطابق ملک مقصود کے 2018ء کے ٹیکس آڈٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ انکا کاروبار قانونی تھا، اکاؤنٹس میں رقم جمع کروانے والوں میں سے کسی کا بھی یہ بیان نہیں رہا کہ وہ رقم کرپشن، کمیشن سے حاصل کی گئی، سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کے علاوہ دیگر ملزم عدالتی رحم و کرم پر ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News