Advertisement
Advertisement
Advertisement

بلوچستان میں سال 2022 کے سیلاب میں 1لاکھ 92 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے

Now Reading:

بلوچستان میں سال 2022 کے سیلاب میں 1لاکھ 92 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے
بلوچستان

بلوچستان میں سال 2022 کے سیلاب میں ایک لاکھ بیانوے ہزارسے زائد گھر تباہ ہوئے۔ 

سیلاب میں تباہ ہونے والے گھروں میں ایک گھر ضلع مستونگ کی تحصیل دشت کے یونین کونسل مرو گڑھ کے رہائشی محمد حیات کا بھی تھا۔  دشت سے موٹر سائیکل پر سبزیاں کوئٹہ لاکر بیچنے والے محمد حیات 26 اگست 2022کی رات 11 بجے اپنے کچے مکان میں 5 بچوں اوراہلیہ کے ہمراہ گہری نیند سورہے تھے کہ اچانک انکی آنکھ کھول گئی کیونکہ بارش کا پانی انکے گھر میں داخل ہوگیا اور کمرے کی چھت سے بھی پانی تیزی سے ٹپک رہا تھا۔

حیات اوران کے اہل خانہ نیند سے بیدار ہوچکے تھے لیکن انہیں سمجھ نہیں آرہا تھا کیا کریں کہ اتنے میں گھرکے باہر سے آنیوالی” بھاگو بھاگو” کی آوازوں نے انہیں گھر کا سامان سمیٹنے پر مجبور کردیا۔

محمد حیات اور انکی اہلیہ نے فوری طور پر کچھ کپڑے اور ضروری سامان ایک بیگ میں بھرا، اور ایک کمبل اٹھا کر بچوں کے ہمراہ گھر سے باہر نکل گئے جہاں پہلے سے اہل محلہ نقل مکانی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے، محمد حیات اور انکے اہل خانہ تیز بارش میں بھیگتے اور ٹخنوں سے اُوپر پانی کی لہروں کو عبورکرتے ہوئے دوسرے گاؤں میں واقع اپنے رشتے دار کے گھررات 1 بجے پہنچے جہاں رات تو کسی حد تک پُرسکون گزارگئی لیکن صبح انہیں معلوم ہوا کہ انکی زندگی بھر کی کمائی سیلاب کا پانی بہہ کر لے گیا ہے۔

محمد حیات نے بول نیوز کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ مون سون کی بارش اس قدر برسے گی کہ انکا گھر گر جائے گا وہ کہتے ہیں کہ ہم نے نصیرآباد ڈویژن میں آنیوالے2010 کے سیلاب کی تباہ کاریوں کا سن رکھا تھا لیکن اب یہ درد ناک مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیے ہیں۔

Advertisement

بلوچستان کے ضلع مستونگ کی تحصیل دشت میں 400 سے زائد مکانات تباہ ہوئے جن میں پہاڑوں میں گھیرے 8 ہزارآبادی پر مشتمل پیالہ نما یونین کونسل مروگڑھ میں میں 30 گھر مکمل تباہ ہوئے تو وہیں 200کے قریب گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔

محمد حیات نے گھر تباہ ہونے کے 5 ماہ بعد قرض لیکر پھر سے اسی جگہ اپنا کچامکان تعمیر کرلیا ہے وہ کہتے ہیں کہ سیلاب آنے کے بعد سے اب تک حکومت کے کسی بندے نے رابطہ نہیں کیا گھر میں برتن کپڑوں اور کھانے پینے کی قلت تو موجود ہے لیکن گھر اپنا ہے یہ اطمنان ہے کیونکہ کب تک 5 بچوں کے ساتھ کسی کے گھر بیٹھے رہیں اپنی چھت اپنی ہوتی ہے۔

جون 2022 میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونیوالے مرو گڑھ کے کونسلر نوید احمد کرد کے مطابق یونین کونسل میں بارش کا پانی مرو گڑھ کے کھر نامی میدانی علاقے میں جمع ہوتا ہے لیکن اس مرتبہ بارش اتنی شدت سے تھی کے کابو،شیشار کے پہاڑوں اور مرو اسپلنجی کے پہاڑوں کا سیلابی ریلا گڑھ مروکے درمیانی علاقے کو چیرتا ہواچٹیل میدان کھرکی جانب بڑھا جو اپنے ساتھ کئی گھر بہا کرلے گیا۔

وہ کہتے ہیں کہ کھرکے میدانی علاقے میں سیلاب کا 7فٹ تک پانی تاحال موجود ہے جسکی مقدار میں حالیہ بارشوں اور برفباری کے دوران مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ دوسری جانب پانی کی گزرگاہ کے دوران بہہ جانیوالے گھروں کے میکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت دوبارہ کچے گھروں کی تعمیرشروع کردی ہے اگر خدانخواستہ پھر سے سیلاب آیا تو یہ گھر پانی پھر سے بہہ لے جائے گا۔

نوید احمد کرد کہتے ہیں کہ حکومت نے سیلاب کے بعدسے اب تک مستقبل میں نقصانات سے بچنے کیلئے اس علاقے میں پانی کی گزر گاہوں سے متعلق کوئی منصوبہ بندی اور اقدامات نہیں کیے نہ ہی اس سے متعلق کسی حکومتی ٹیم نے کسی طرح کا سروے کیا ہے اُنکے مطابق اگر حکومت مرو گڑھ کے اطراف میں چیک ڈیمزبنا دے یا پھر پانی کی گزر گاہوں کیلئے زمینی راستہ مختص کردے تو مستقبل میں 8ہزار نفوس پر مشتمل مرو گڑھ یونین کونسل سیلابی ریلوں کی ذد میں آنے سے بچ جائے گی۔

مختلف سرکاری و نیم سرکاری اداروں کی معاونت سے تیار کردبلوچستان حکومت کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2022 کے سیلاب میں بلوچستان کے 1 لاکھ 92 ہزار 605 مکانات کو98 ارب 78 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے 336افرادجاں بحق اور 187 افراد زخمی ہوئے 58اعشاریہ 9فیصد آبادی صحت کی سہولیات سے محروم اور 2ہزار 850 تعلیمی ادارے متاثر ہوئے 878کلومیٹر مکمل 1ہزار 9کلو میٹر سڑکیں جزوی متاثر ہوئیں ہیں تو 43 پل شدید نقصان کا شکار ہوئے ہیں،

Advertisement

محکمہ اطلاعات بلوچستان کے سیکرٹری حمزہ شفقت کہتے ہیں کہ سیلاب آنے کے بعد پہلے مرحلے میں فوری طور پر حکو مت نے ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں کا عمل مکمل کرنے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے اب تعمیر نو کے عمل پر کام کر رہے ہیں جسکے کیلئے ہر ضلع کی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں حکومت نے عوام الناس کو پانی کی گزر گاہوں پر دوبارہ تعمیر سے سختی سے منع کیا ہے اگر اس کے باوجود کہیں بھی تعمیر کا کام ہوتا ہے تو اُن جگہوں کو وگزار کرایا جائے گا۔

غیرسرکاری ادارے اسلامک ریلیف بلوچستان کے آریہ پرگرا م مینیجر محمد عیسیٰ طاہر نے بول نیوز کو بتایا کہ بلوچستان کے تین اضلاع کوئٹہ نوشکی اور پشین میں سیلاب سے تباہ ہونیوالے 4ہزار460گھروں کیلئے متاثرہ افراد کو ایک کمرے کا مکمل سامان جس میں دروازہ کھڑکی روشن دان اور 2 گارڈر وغیرہ کے ساتھ 25ہزار روپے نقد دے رہے ہیں تاکہ وہ کمرے کی تعمیرکیلئے مزدوروں کی اُجرت میں کام آسکیں۔

اُنہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور پشین میں تمام سامان دے دیا گیا ہے جبکہ نوشکی میں 500کمروں کا سامان باقی ہے جو جلد متاثرین میں تقسیم کردیا جائے گا۔

اُنہوں نے بتایاکہ 2010 میں نصیرآباد میں آنیوالے سیلاب میں بھی اسلامک ریلیف نے اسی ہی طرز پربے گھر افراد کو ایک کمرے کا سامان مہیا کیا تھا تاکہ متاثرہ افراد کو خیموں اور جھگیوں کے بجائے گھر کی چھت میسر آسکے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے بلوچستان نصیر احمد ناصر نے بتایا کہ مون سون کی بارشوں نے اُن اضلاع کو بھی نشانہ بنایا ہے جو مون سون کی زد میں نہیں آتے تھے بارشوں سے متعلق تیاری اور پلاننگ مکمل تھی لیکن ہماری تواقعات اور پلاننگ سے کہیں زیادہ تیز بارشیں ہوئیں اور بارشوں کے شروع میں ہی نقصانات اور اموات رپورٹ ہونا شرو ع ہوگئیں تھیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان پہلا صوبہ ہے جس نے نقصانات کا تخمینہ سب سے پہلے لگا کر بحالی کا کام شروع کردیا ہے لیکن نقصانات اتنے زیادہ ہیں جس سے صوبائی حکومت کا اکیلے نمٹنا مشکل ہے بحالی نو میں وفاق اور غیر ملکی ادروں کا تعاون درکارہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ آئندہ نقصانات سے بچنے اور حالیہ جاری بارشوں برف باری سے متعلق تمام پلاننگ مکمل کرلی گئی ہے جس پر عملدآرمد جاری ہے۔

بلوچستان انوئرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹرولی خلجی کہتے ہیں کہ اس وقت بلوچستان شدت سے موسمیاتی تبدیلی کی زد میں ہے اس وقت پی اینڈ ڈی، سی اینڈ ڈبلیو اور دیگر سرکاری محکمے ترقیاتی کام روایتی طریقے سے کررہے ہیں جنہیں موسمیاتی تبدیلی کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے اُنہوں نے کہاکہ محکمہ ایرگیشن کو بلوچستان کے علاقوں میں ندی نالوں اور ڈیموں کی تعمیر کو از سر نو دیکھنا ہوگاکیونکہ موجودہ مون سون نے کئی ایسے علاقوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں پہلے کبھی اتنی بارش نہیں ہوئی اور بارشیں زیادہ ہونے سے پانی نے اپنے گزارنے کا نیا راستہ بنا لیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ موحولیات مختلف سرکاری محکموں سے رابطے میں بھی ہے۔

حال ہی میں 19 جنوری 2023 کو بلوچستان کے وزیر زراعت اسد بلوچ نے صوبائی سیکرٹریٹ میں اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان شہبازشریف بلوچستان کے دورے کرکے چلے جاتے ہیں لیکن امداد نہیں کرتے سیلاب کے نام پر 2ہزار ملین ڈالر عالمی امداد ملی لیکن بلوچستان کو عالمی امداد سے کچھ نہیں ملا ہے صوبہ وسائل سے مالا مال ہے یہاں سے سونا نکلتا ہے پھر بھی سیلاب متاثرین کی کوئی داد رسی نہیں کی جارہی۔

اُنہوں نے وفاقی حکومت سے سیلاب سے بے گھر ہونیوالے اور متاثرہ زمینداروں کی مالی امداد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ملیر جیل کے قیدی نے زہر کھا کر خودکشی کر لی
لوئر دیر میں آپریشن، 7 بہادر جوان شہید، 10 بھارتی اسپانسرڈ خارجی ہلاک
عہدہ سنبھالنے پر وزیراعظم شہباز شریف کا سشیلہ کارکی کو اہم پیغام
وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامک سمٹ میں شرکت کے لیے دوحہ روانہ ہوں گے
سیلابی پانی نے کوٹلہ مہر علی کو نگل لیا، لوگ چارپائیوں پر ڈرم رکھ کر جان بچانے لگے
سندھ میں نگلیریا سر اٹھانے لگا،کراچی کا نوجوان جاں بحق ، اموات کی تعداد 5 ہوگئی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر