سری لنکا کی حکومت نے معاشی بحران کے سائے میں اگلے ماہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کا فیصلہ کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی خبروں کے مطابق سری لنکا نے اپنے صدر کے فرار ہونے اور بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد مستعفی ہونے کے بعد اپنے پہلے ملک گیر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔
سری لنکن حکام کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات فروری کے آخر سے پہلے ہوں گے جو وبائی امراض کی وجہ سے پہلے ہی ایک سال تاخیر کا شکار ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : سری لنکا کو تاحال محتاط رہنے کی ضرورت
معزول صدر گوتابایا راجا پاکسے کی جگہ منصب سنبھالنے والے نئے صدر رانیل وکرما سنگھے کو پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ لینے میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ وہ پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے واحد نمائندے ہیں۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں سال 2021 کے اواخر کے مہینوں سے خوراک، ایندھن اور بجلی کی شدید قلت نے راجا پاکسے کی انتظامیہ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیا تھا۔ جس کے بعد اپریل میں ملک کے 46 بلین ڈالر کے بیرونی قرضے کو ڈیفالٹ کیا۔
چھ بار وزیر اعظم رہنے والے 73 سالہ وکرماسنگھے نے راجا پاکسے کی ایس ایل پی پی پارٹی کی حمایت سے راجا پاکسے کی جگہ لینے کے لیے پارلیمانی ووٹ حاصل کیا لیکن ان کے پاس مقبولیت کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : معاشی بدحالی، سری لنکا میں مہنگائی آسمان کو چھونے لگی
وکرماسنگھے نے اپنے پیشرو کی طرف سے حکم کردہ ٹیکس میں کٹوتیوں کو تبدیل کر دیا ہے اور پورے بورڈ میں قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ افراط زر 70 فیصد کے قریب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔
وکرما سنگھے نے حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا بھی حکم دیا ہے۔
سری لنکا میں آخری بلدیاتی انتخابات 2018 میں ہوئے تھے جس میں وکرما سنگھے کی جماعت یونائیٹڈ نیشنل پارٹی نے 340 کونسلز میں سے 10 فی صد نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ایس ایل پی پی کو 231 سیٹوں پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
