اسامہ ستی قتل کیس میں دو مجرمان کو موت کی سزا
عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں دو مجرمان کو سزائے موت اور تین کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 2 مجرمان کو سزائے موت جبکہ 3 کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے مجرمان افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کو سزائے موت جبکہ سعید احمد، شکیل احمد اور مدثر مختار کو عمر قید کی سزا سنائی اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے مجرمان افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ پر ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
اسامہ ستی قتل کیس میں سزا پانے والے تمام مجرمان کا تعلق انسدادِ دہشت گردی پولیس سے ہے۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد مجرمان کو کمرہ عدالت سے سخت سیکیورٹی میں بخشی خانے منتقل کر دیا گیا۔
فیصلہ سنائے جانے کے بعد اسامہ ستی کے والد کمرہ عدالت کے باہر آبدیدہ ہو گئے۔
اسامہ کے والد کی بول نیوزسے گفتگو
عدالت کے باہر اسامہ ستی کے والد نے بول نیوز سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ میں اس فیصلے سے بہت مطمئن ہوں، اللہ کا بہت احسان ہے۔ میری جدوجہد کامیاب ہوئی۔
انھوں نے کہا کہ اس پولیس مافیا کے خلاف فیصلہ کرناکوئی عام بات نہیں ہے۔ جج صاحبہ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ قابل تحسین ہےاللہ کا شکرادا کرتا ہوں مجھے انصاف ملا۔
واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے اسامہ ستی کیس کا فیصلہ ٹرائل مکمل ہونے پر 31 جنوری کو محفوظ کیا تھا جو آج سنایا ہے۔
اسامہ ستی کیس کا ٹرائل 2 سال اور 1 ماہ جاری رہا۔ 22 سالہ نوجوان اسامہ ستی کو جنوری 2021ء میں سرینگر ہائی وے پر رات ڈیڑھ بجے قتل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
