
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی
عدالتِ عظمٰی نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دیے کہ نیب نے نئے قانون میں واضح نہیں کیا کہ کیسز نے کہاں جانا ہے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف سربراہ پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پرچیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی نے کی۔
سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ نیب نے کیسز سے متعلق جامع رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی، نیب ایک رپورٹ میں دو اکیس ریفرنس دوسری 364 ریفرنس واپس بھیجے جانے کا بتا رہا ہے،
مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب کی دونوں رپورٹس میں 143 ریفرنسز کا تضاد ہے، نیب کے مطابق 41 شیخصیات کی بریت ہوئی۔ عدالت نیب سے احتساب عدالتوں سے واپس بھیجے جانے ریفرنسز کا ریکارڈ طلب کرے۔
وکیل وفاقی حکومت نے دلائل دیے کہ نیب بتائے ان کیسز میں کتنے لوگ بری ہوئے۔ بری ہونے والوں میں سیاسی شیخصات کتنی ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ نیب کو یہ بھی علم نہیں ہے کہ ریفرنسز 221 بھیجے گئے ہیں یا 364۔ نیب کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا ان ریفرنسز کی رقم کتنی ہے۔ آپ خود کہتے رہے ہیں نیب ماضی میں انتقام کے لیے استعمال ہوتا رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب چیئرمین اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں، وہ ایک بہترین ساکھ کے حامل پولیس آفسر تھے، ہمارے پاس ایک مثال بھی ہے ایک شخص نے پیسا واپس کردیا لیکن اس کے باوجود جیل میں رکھا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ نیب نے نئے قانون میں واضح نہیں کیا کہ کیسز نے کہاں جانا ہے، اس سے متعلق کوئی ادارہ بھی نہیں بنایا گیا، واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا کوئی کسٹدوین بھی نہیں بنایا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ اس کا ہمارے پاس ڈیجیٹل ریکارڈ موجود ہے، نیب جو رقم وصول کرتا وہ کہاں جاتی ہے؟ جس پروفاقی حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ پبلک اکاؤئنٹس کمیٹی بھی اس سے متعلق باربار پوچھ چکی ہے۔ نیب ایکٹ 2022 کے تحت اب تک کسی کی بریت نہیں ہوئی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ نیب قانون کے علاوہ اور کون سی دیگر قانون لاگو ہوسکتے ہیں جس پروکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ، ٹیکسشن سمیت دیگر قانون موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News