Advertisement
Advertisement
Advertisement

آشیانہ اقبال ریفرنس؛ وعدہ معاف گواہ کا دوران جرح جبر اور دبائو کا اعتراف

Now Reading:

آشیانہ اقبال ریفرنس؛ وعدہ معاف گواہ کا دوران جرح جبر اور دبائو کا اعتراف
احتساب عدالت لاہور

آشیانہ اقبال ریفرنس کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی

آشیانہ اقبال ریفرنس میں وعدہ معاف گواہ ایل ڈی اے کے چیف انجینئر اسرار سعید نے دوران جرح جبر اور دبائو کا اعتراف کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں آشیانہ اقبال ریفرنس کیس میں وعدہ معاف گواہ چیف انجینئراسرارسعید نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ جبر اور دبائو سے شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے پرمجبور کیا گیا۔

اسرارسعید نے بیان دیا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم، ڈائریکٹر نیب محمد رفیع اور کیس آفیسر آفتاب احمد نے دباؤ ڈال کرجھوٹی گواہی لی۔ عدالت میں پہلا بیان بھی دباؤ اورجبر کی وجہ سے دیا۔

نیب کے وعدہ معاف گواہ نے بیان میں کہا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے شہباز شریف پر ہراساں کرنے کا الزام لگانے کو کہا۔ ڈی جی نیب اس بیان کو شہباز شریف کی ضمانت کینسل کرانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔ بند انکوائریاں کھول کر نئے کیس بنانے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں۔

چیف انجینئرایل ڈی اے نے بیان دیا کہ ڈائریکٹر نیب محمد رفیع نے وارنٹ گرفتاری دکھا کر پہلے سے تیار بیان پر دستخط کی آفر کی۔  بیان سے انکار پر نیب نے گرفتار کر لیا اور دس دن کا جسمانی ریمانڈ لے لیا۔ مجھے واش روم جانے کے لیے آدھا گھنٹہ سے ایک گھنٹہ انتظارکرایا جاتا تھا۔

Advertisement

اسراراحمد نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے سوال پر جج کے روبرو جواب دیا کہ واش روم میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگائے گئے تھے،  سونے کے لیے چٹائی دی گئی، تمام رات لائٹس آن رکھی جاتی تھیں۔ دوسرے ریمانڈ پر چئیرمین نیب جاوید اقبال اور ڈی جی شہزاد سلیم میرے سیل میں آئے۔

وعدہ معاف گواہ نے یہ بھی بیان میں کہا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال اور ڈی جی نیب نے کہا کہ ان پر بہت پریشر ہے دستخط کر دوں ورنہ میری مشکلات بڑھ جائیں گی۔ مجھ 90 دن کے ریمانڈ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس کھولنے سے ڈرایا گیا۔ مجھ پر دباؤ ڈال کر اس بیان پر دستخط کروائے گئے جو سچ نہیں تھا۔

اسرار سعید نے مذید بیان دیا کہ مجھ سے سادے کاغذات پر دستخط بھی لیے گئے۔ وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد نیب نے میری لاہورہائی کورٹ سے ضمانت منظوری کی مخالفت نہ کی۔ شہباز شریف پر ہراساں کرنے کا الزام نہ لگانے پر نیب نے مجھے ڈرین پراجیکٹ کے الزامات پر دوبارہ گرفتارکرلیا۔

چیف انجینئرایل ڈی اے نے بیان بتایا کہ چار ماہ بعد ضمانت ہو گئی اور اس کیس کا کوئی ریفرنس فائل نہیں ہوا، آشیانہ ہاؤسنگ پراجیکٹ ایک شفاف منصوبہ تھا جس میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، شہبازشریف سمیت تمام ملزمان نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا، عوام سے کوئی فراڈ یا دھوکہ دہی نہیں کی گئی، تحریک انصاف کے دور میں احد چیمہ کے خلاف انکوائری کے دوران کسی خلاف وزری کا کوئی بیان نہیں دیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
سونے اور چاندی کی قیمتوں میں ایک بار پھر بڑا اضافہ ریکارڈ
شہرقائد میں ٹریفک کی خلاف ورزی؛ دوسرے روز بھی ڈھائی کروڑ سے زائد کے ای چالان
بنگلادیش کے وزیرخزانہ کا ایف ٹی او سیکرٹریٹ کا دورہ؛ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت کو خراجِ تحسین
پاک بحریہ کے بابر کلاس کورویٹ "پی این ایس خیبر" کے فائر ٹرائلز کامیابی سے مکمل
پاک امریکی تجارتی معاہدہ؛ خام تیل کی درآمد کا آغاز ہو گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر