جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا شہریوں کی بازیابی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے شہری گھر واپس آگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
طویل عرصے سے لاپتا تین شہریوں کی بازیابی کے بعد جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹونے اظہارِ اطمینان کیا، ریمارکس دیے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے شہری گھر واپس آگئے ہیں۔ عدالت کی بھر پور کاوشوں سے اب لاپتا افراد واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے تینوں لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستیں پولیس رپورٹ کے بعد نمٹا دیں۔ شہری شبیراللہ خان، شہزور اور شہیر کافی عرصے سے لاپتا تھے۔
کچی آبادی میں تجاوزات کے خلاف کیس
دوسری جانب اورنگی ٹاؤن الیون سی مدینہ کالونی کچی آبادی میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کے ایم سی حکام سے کچی آبادی کا پلان طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ بتایا جائے، کچی آبادیوں کا پلان کیا ہے اور منصوبہ بندی کیا کی گئی؟
جسٹس عقیل احمد عباسی نے ڈائریکٹر کچی آبادی کو جامع رپورٹ کے ہمراہ آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کچی آبادی کا بھی کوئی حال نہیں، کچی آبادی کا سوائے غنڈہ گردی کے کیا پلان ہے۔
وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ کچی آبادیاں کے ایم سی کے تحت آتی ہیں۔ کراچی شہر میں کل کتنی کچی آبادیاں ہیں؟ ان کچی آبادیوں کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی ہے؟جس کا دل چاہتا ہے کچی آبادی قائم کرکے قبضے کروا لیتا ہے۔ شہر پیچھے چلا گیا کچی آبادیاں زیادہ ہو گئی۔
عدالت نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے مفادات کی خاطر کچی آبادیوں کو ریگولرائزڈ کردیا، کچی آبادیوں میں غریب لوگ ہیں وہ بھی کہاں جائیں۔ لاکھوں گھر بن جاتے ہیں پھر کہا جاتا ہے توڑ دیا جائے۔ کیا کوئی پلان نہیں بنا سکتے کچی آبادیوں کی؟
درخواست گزار مظفرعلی عباسی کا مؤقف تھا کہ کچی آبادی کی گلی پر بھی قبضہ کرکے مکان کھڑا کردیا گیا، گلی میں بنائے گئے مکان کو مسمار کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
