
بھارت میں بی جے پی کی حکومت میں مسلم کش فسادات پر اصل حقائق منظر عام کی فلم بنانے پر بی بی سی زیر عتاب آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق مودی کے دور حکومت میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر اصل حقائق کی فلم بنانے پر برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے بھارتی دفتر پر آج انکم ٹیکس حکام نے دھاوا بول دیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کے مطابق بھارتی حکومت فلم منظر عام پر آنے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے اور مودی سرکار نے بی بی سی کے خلاف انتقامی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بھارت میں مسلمان کے گھر زبردستی ہنومان کی مورتی نصب کرنے پر کشیدگی بڑھ گئی
بین الاقوامی میڈیا کی خبروں کے مطابق آج بھارت کے شہر نئی دہلی اور ممبئی میں برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے دفاتر کی انکم ٹیکس کی ٹیم نے بھاری پولیس نفری کے ہمراہ تلاشی لی۔
بھارتی انکم ٹیکس اہلکاروں نے پولیس کی مدد سے بی بی سی کے دفاتر کو مکمل گھیرے میں لے لیا اور کسی کو بھی اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق انکم ٹیکس کے عملے نے دفتر کے کاغذات الٹ پلٹ کر دیئے، جبکہ ان کا رویہ بھی جارحانہ تھا جس کی وجہ سے بی بی سی کے ملازمین اپنے کام کو سرانجام نہیں دے پائے۔
یہ بھی پڑھیں : بھارت میں دھوکہ دہی سے سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کا انکشاف
بی بی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے دفاتر پر چھاپہ مارنے والے انکم ٹیکس کے عملے کے ساتھ مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 2002 میں گجرات میں مسلمان کے قتل عام میں ملوث کرداروں کے حوالے بی بی سی کی فلم، ’انڈیا: دا مودی کوئسچن‘ پر بھارت میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
بی جے پی نے اس فلم میں بی بی سی کی جانب سے نریندر مودی کا اصل چہرہ دکھانے پر فلم کے خلاف جنونی ہندوؤں کا بھڑکایا جنہوں نے اس فلم کی بھارت میں نمائش میں رکاوٹیں ڈالی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News