
امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ عالمی وبائی مرض کورونا کی ابتداء چین کی لیبارٹری میں ہوئی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کی ابتداء ممکنہ طور پر چینی حکومت کے زیر کنٹرول لیب میں ہوئی ہے۔
ایف بی آئی کے ڈٓائریکٹر کرسٹوفر رے نے امریکی نیوز چینل کو بتایا کہ ایف بی آئی نے ابھی کافی عرصے سے اندازہ لگایا ہے کہ وبائی مرض کورونا کی ابتداء زیادہ تر ممکنہ لیب کا واقعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں : چین نے کورونا پر ’فیصلہ کن فتح‘ حاصل کرنے کا اعلان کر دیا
یہ ایف بی آئی کے درجہ بند فیصلے کی پہلی عوامی تصدیق ہے کہ وبائی وائرس کیسے ابھرا۔
بہت سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ لیب سے لیک ہوا ہے، جبکہ دیگر امریکی سرکاری ایجنسیوں نے ایف بی آئی کے بارے میں مختلف نتائج اخذ کیے ہیں۔
کچھ ایجنسیز کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کسی لیب میں شروع نہیں ہوا بلکہ یہ موذی مرض جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اصل حقیقت پر امریکی حکومت میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جاپان میں کورونا سے ہونے والی اموات میں بتدریج اضافہ
واضح رہے کہ 2021 میں چین اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی مشترکہ تحقیقات نے لیب لیک تھیوری کو انتہائی غیر امکان قرار دیا۔
تاہم ڈبلیو ایچ او کی تحقیقات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے ڈائریکٹر جنرل نے اس کے بعد ایک نئی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام مفروضے کھلے ہیں اور مزید مطالعہ کی ضرورت ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کا تبصرہ چین میں امریکی سفیر کی طرف سے ملک سے کووڈ کی ابتدا کے بارے میں زیادہ ایماندار ہونے کا مطالبہ کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : چین، ہینان صوبے میں 88 ملین سے زائد افراد کورونا کا شکار
گزشتہ روز اپنے انٹرویو میں ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ چین عالمی وبائی مرض کورونا کے ماخذ کی نشاندہی کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے اور مبہم کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
کرسٹوفر رے نے کہا کہ ایجنسی کی تحقیقات کی تفصیلات کی درجہ بندی کی گئی تھی لیکن ایف بی آئی کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم تھی جو حیاتیاتی خطرات کے خطرات پر توجہ مرکوز کر رہی تھی۔
ایف بی آئی کے ڈٓائریکٹر کرسٹوفر رے کے اس دعوے کے جواب میں بیجنگ نے واشنگٹن پر سیاسی جوڑ توڑ کا الزام لگایا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ کرسٹوفر رے جن نتائج پر پہنچے ہیں ان کے بارے میں بات کرنے کے لیے کوئی اعتبار نہیں ہے۔
کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وائرس ممکنہ طور پر چین کے شہر ووہان کی سمندری غذا اور جنگلی حیات کی وجہ سے جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News