Advertisement
Advertisement
Advertisement

جوڈیشل کمپلیکس اورہائی کورٹ میں توڑ پھوڑکے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی

Now Reading:

جوڈیشل کمپلیکس اورہائی کورٹ میں توڑ پھوڑکے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی
پی ٹی آئی

جوڈیشل کمپلیکس اورہائی کورٹ میں توڑ پھوڑکے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی

جوڈیشل کمپلیکس اورہائی کورٹ میں توڑ پھوڑکے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑکے کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دہشت گردی دفعات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت انسدادہشتگردی عدالت کے جج جواد عباس نے کی۔

وکیل بابراعوان نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ ایف آئی آر میں دفعات قابل ضمانت ہیں۔ مقدمے میں کہا گیا کہ عمران خان کے ایما پر ہجوم نے جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ گیٹ پر ہنگامہ آرائی کی۔ ہجوم نے گیٹ توڑنے کی کوشش کی اور آتشی اسلحہ لہرایا۔

وکیل بابراعوان نے کہا کہ 22 کروڑعوام میں ایک اسٹنٹ کمشنر ہی ایک محب وطن ہیں۔ انھوں نے عدالت میں جاوید ہاشمی کیس کا بھی حوالہ دییا اور مذید کہا کہ بپلک انٹری گیٹس کی ایک الگ سیکیورٹی ہے، کیا گیٹ سیکیورٹی پر مامور کسی پولیس اہلکار نے بیان ریکارڈ کرایا؟

Advertisement

وکیل بابراعوان نے دلائل دیے کہ انھوں نے الزام لگایا کہ ادارے پر دھاوا بولا گیا۔

عدالت نے وکیل بابراعوان سے استفسارکیا کہ کیا عمارت عدالت کہلائے گی یا عمارت میں موجود ججز اور وکلا اور سائلین کی موجودگی عدالت کہلائے گی۔

وکیل بابراعوان نے کہا کہ ججزکے پاس اختیار ہے کہ کیس سننے اور فیصلہ دیں۔ وکیل کے رائیٹس ہیں کہ اسے سنا جائے۔ بلڈنگ عدالت نہیں ہے۔ ہم اس کا حصہ ہیں۔ وکلا کے بغیرعدالتی نظام نہیں چل سکتا۔ عمارت کے اندر اور باہر جانے والا ہر شخص جج نہیں۔ عمارت اورعدالت میں فرق ہے۔

دوران سماعت مرحوم جنرل مشرف کا بھی ذکر

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس مقدمے میں دفعہ 148 149 لگتی ہے جو قابل ضمانت ہے۔

دوران سماعت مرحوم جنرل مشرف کا بھی ذکر کرتے ہوئے وکیل بابراعوان نے کہا کہ جنرل مشرف نے نادرا جیسے زبردست ادارے بنائے، حکومت کو بھی ایسے ہی ادارے پسند ہیں۔

Advertisement

بابر اعوان نے ایف آئی آر کا متن پڑھا، عمران خان گیٹ پر آئے اور ان کے کہنے پر کارکنان کو اشتعال دلایا گیا۔ دہشت گردی کا سوچنا بھی جرم ہمارے قانون میں۔ اس کے علاوہ جب تک جرم کیا نہ جائے تو اس کی سزا قانون میں نہیں ہے۔ روزانہ ایک مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیے کہ سیاسی بات نہیں کرتا مگر اتنے کیسز درج ہوئے جن کی گنتی نہیں۔ آج کل ملزم ہونے کے لیے نام کے ساتھ صرف سواتی ہونا ہی کافی ہے۔ اس شہر میں 8 سالوں میں 4 ہزار لوگ مارے گئے مگر اتنی ایف آئی آرز درج نہیں ہوئیں۔ گھڑی گھڑی کرتی میں آپ گھڑی ہوئی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسی باتیں نہ کریں سیاسی بیان ہوگا۔

وکیل نعیم نے کہا کہ عمران خان سابقہ وزیراعظم ہیں، سیکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو ہدایات دی جائیں کہ سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ استدعا ہے کہ تمام ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ میں داخلے کی لسٹیں بنی تھیں۔ میرا نام لسٹ میں موجود تھا۔لیکن مجھے روکا گیا۔ میرے پاس ویڈیو موجود ہے اسٹنٹ کمشنر کے روکا۔

عدالت نے پوچھا کہ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر بھی کیا ہجوم داخل ہوا؟ جس پرسرکاری وکیل نے جواب دیا کہ نہیں ہائی کورٹ کے اندر ہجوم داخل نہیں ہوا۔

Advertisement

عدالت نے کہا کہ فریقین آپس میں طے کرکے بتا دیں تا کہ ایک تاریخ فکس کرلیتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کردی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کو قرار دے دیا
انتونیو گوتریس سے ملاقات، صدر زرداری کا خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام پر زور
کراچی میں بے رحم قاتل ٹریفک نے 10 ماہ میں 733 افراد کو لقمہ اجل بنا لیا
اسلام آباد ایئرپورٹ پر انجینیئرز کی ہڑتال، پی آئی اے کی آٹھ پروازیں منسوخ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر