
لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی کے باوجود انٹرا پارٹی الیکشن کرانے پراظہارناراضی کرتے ہوئے الیکش کمیشن کو اپنے فیصلے پرنظرثانی کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ کے سربراہ کے عہدے پر رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے سابق ایم این اے چوہدری وجاہت حسین کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے عامر سعید راں ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، الیکشن کمیشن کے وکلا نے ابتدائی دلائل دیے، تاہم عدالت کو مطمن نہ کرسکے۔
عدالتِ عالیہ نے حکم امتناعی کے باوجود انٹرا پارٹی الیکشن کرانے پراظہارناراضی کرتے ہوئے الیکش کمیشن کو اپنے فیصلے پرنظرثانی کی ہدایت کی اور سماعت 22 مارچ تک ملتوی کردی۔
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 21 فروری کو الیکشن کمیشن نے شجاعت حسین کو پاکستان مسلم لیگ کی قیادت کی اجازت دی، چوہدری شجاعت کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ ق جنرل کونسل نے 26 جنوری کو وجاہت حسین کو پارٹی کا صدربنایا۔
عامر سعید راں ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ بلاجواز مسترد کیا، الیکشن کمیشن نے ایسے شخص کو پارٹی کا صدر بنایا جسے ارکین کو حمایت بھی حاصل نہیں، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشنز ایکٹ 2017ء کی دفعہ 208 کیخلاف ورزی ہے۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے پارٹی صدربنایا گیا، استدعا ہے کہ شجاعت حسین کی پاکستان مسلم لیگ کی صدارت کے فیصلے کو کالعدم کیا جائے اورالیکشن کمیشن کو مسلم لیگ کے آئین میں کی گئی ترمیم کو ویب سائٹ پر اپڈیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔
وکیل نے یہ بھی استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو درخواست گزار کو پاکستان مسلم لیگ کا نیا صدرقرار دینے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News