Advertisement
Advertisement
Advertisement

’’جو عدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے‘‘

Now Reading:

’’جو عدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے‘‘
چیف جسٹس پاکستان

’’جوعدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے‘‘

چیف جسٹس پاکستان نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دیے کہ کبھی کبھی جوعدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت کے معاون وکیل نے بتایا کہ خواجہ حارث عمران خان کی وارنٹ معطلی کیس کے لیے ہائی کورٹ میں مصروف ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا کہ دوسری جانب سے دلائل سن رہے ہیں۔

حکومتی وکیل مخدوم علی نے کہا کہ عدالت متعدد بارنیب قانون میں شفافیت لانے کا کہہ چکی لیکن عمل نہیں ہوا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کبھی کبھی جوعدالت میں کہوں اس کا وہ مطلب نہیں ہوتا جو سمجھا جاتا ہے۔ واضح کہہ چکا کہ کرپشن سے تفریق پیدا ہوتی ہے اور معاشرے میں ناانصافی بڑھتی ہے۔

Advertisement

وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ جوڈیشل ایکٹوزم سے اسرائیل یا امریکا جیسے حالات بنتے ہیں، امریکہ میں دو بڑی سیاسی جماعتیں عدالتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تجویزعدالتی تحمل کی دی جاتی ہے لیکن پھر حلف کی پاسداری بھی کرنا ہوتی ہے۔

حکومتی وکیل نے جواب دیا کہ موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کی تجویز کردہ ترامیم میں کچھ اضافہ کیا، نیب ترامیم سے نیب اختیارات میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کردیا ہے۔ عمران خان نے درخواست میں مفروضوں پرمبنی باتیں کیں۔ تحریک انصاف نے 2019 میں خود ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی تھی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ میرے خیال میں 2019 کی ایمنسٹی اسکیم کامیاب رہی جس سے کافی لوگ مستفید ہوئے جس پر وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ آئندہ ایمنسٹی اسکیم کوئی نہیں لے گا کیونکہ بعد میں نیب کاروائی کا آغاز کر دیتا ہے۔ عمران خان نے اپنی کابینہ کے ممبران کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا تھا۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے پوچھا کہ کیا فیٹف نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ کے معاملات نیب دیکھے جس پرحکومتی وکیل نے جواب دیا کہ فیٹف نے کچھ ایسا نہیں کہا درخواست گزارنے اپنی طرف سے یہ باتیں لکھ دیں۔

عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ آپ نے درخواست گزارکی خامیوں سمیت غلطیوں کو بھی اجاگر کیا ہے،  حکومت نے نیب قانون کو وسعت دی جس کو درخواست گزارنے نہیں سراہا، جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنا کس کا اختیار ہے۔

Advertisement

حکومتی وکیل نے جواب دیا کہ جعلی اکاؤنٹس کی نوعیت کو دیکھ کر نیب بھی تحقیقات کر سکتا ہے۔ خود قانون بنانے والے سابق وزیراعظم کی درخواست کو عدالت نے تسیلم کیا تو نئی تاریخ رقم ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی، چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے سماعت کی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار دوحہ پہنچ گئے
رحیم یار خان، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب، زمیندارہ بند ٹوٹنے سے دیہاتوں میں تباہی
حب کینال کا مرمتی کام مکمل، پانی کی فراہمی تاحال معطل
کراچی: شربت والے کے روپ میں جنسی درندے کے خلاف مزید مقدمات درج
معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت جنگی سازوسامان کے جعلی ماڈلز بنانے پر مجبور
پنجاب اسمبلی میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد جمع
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر