 
                                                      حسان خان نیازی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حسان خان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف اپیل پرفیصلہ محفوظ سناتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان نے حسان خان کی نظرثانی اپیل کی درخواست خارج کردی۔
عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کی جانب سے جسمانی ریمانڈ پر نظرثانی اپیل دائر کی گئی تھی جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز میں ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان کی عدالت میں حسان نیازی کے وکلا فیصل چودھری اور شیرافضل مروت پیش ہوئے، سماعت کے دوران جج نے تفتیشی افسر سے استفسارکیا کہ کیا حسان خان کا طبی معائنہ ہوا؟ کس اسپتال سے ہوا؟
تفتیشی افسرنے جواب دیا کہ حسان خان کا طبی معائنہ کل کروایا ہے، مکمل صحت مند ہیں۔
وکیل شیرافضل مروت نے مؤقف پیش کیا کہ پولیس حسان نیازی سے اسلحہ برآمد کرنا چاہتی ہے لیکن برآمدگی میں پولیس ملزم کو ٹارچر نہیں کرسکتی، درج مقدمے کے مطابق حسان خان نیازی کے پاس اسلحہ تھاہی نہیں۔ کسی نامعلوم فرد کے پاس پستول تھی جو اب تک منظرعام پر نہیں آیااور بھاگ گیا۔
وکیل نے دلائل دیے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نےاپنے فیصلے کے ذریعے پولیس کو تفتیش کرنے کا پابند کیاہے۔ جسمانی ریمانڈ دیا جائے لیکن پختہ وجوہات کی بنا پردینا چاہیے، پولیس کو پستول سامنے لانا چاہیے، مفروضوں پر مبنی بات نہ کرنی چاہیے۔ حسان نیازی خان پر لگائےگئے الزامات کا واقعہ تو سرے سے ہوا ہی نہیں۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ تفتیشی افسر نے اڑتالیس گھنٹوں میں کیا تیر ماراہےجو آئندہ چوبیس گھنٹوں میں ماریں گے؟ جوڈیشل کمپلیکس میں سی سی ٹی وی کیمرے لگےہیں، کیس سیف سٹی کے ریکارڈ سے رجوع کیاگیا؟ پولیس کے مطابق حسان خان نیازی نے پستول کو پنجابی فلموں کی طرح لہرایا۔
حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا
وکیل شیرافضل مروت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو برطرف کرنے کی استدعا کردی جس پرپراسیکیوٹر نے کہا کہ حسان نیازی کاجسمانی ریمانڈ مکمل طور پر قانون کے مطابق ہے۔ پولیس کو حسان نیازی سے اسلحہ برآمد کرنا ہے۔
وکیل پولیس نے کہا کہ اسلحہ برآمد کرنے کے لیے ملزم سے تفتیش کی ضرورت ہے، سیکشن 157 مجسٹریٹ کو 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دینے کا اختیاردیتا ہے، حسان نیازی نے پولیس بیریئر توڑا۔ جسمانی ریمانڈ منظورکرنے کا مقصد پولیس پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہوتا ہے۔ حسان نیازی نے بھاگنے کی کوشش کی، اسلحہ اور گاڑی برآمد کروانی ہے۔
حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف اپیل کی مخالفت
پولیس کے پراسیکیوٹرنے حسان خان نیازی کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حسان نیازی کے ساتھ کون شخص تھا؟ اس کی شناخت بھی کروانی ضروری ہے، حسان نیازی کا پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا، دو روز کا ملا، چوبیس گھنٹے ویسےبھی گزرگئے۔
پراسیکوٹرنے مذید کہا کہ وکیل فیصل چودھری نے کوئی بیرئیر نہیں توڑا، انہیں جوڈیشل کمپلیکس جانے دیا، حسان خان نیازی بھاگنا چاہتےتھے، بیریئر توڑا جس کے باعث حسان کو گرفتارکیاگیا۔
ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان کے فوکل پرسن حسان خان نیازی کی جانب سے جسمانی ریمانڈ منظورکرنے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 