
اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر دنیا میں لاکھوں لوگ غریب ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق اقوام متحدہ کے مطابق کووڈ کی وبا، روزمرہ کے اخراجات میں بے پناہ اضافہ اور یوکرین کی جنگ نے سن 2020 کے بعد 165ملین افراد کو غربت میں دھکیل دیا۔
اقوام متحدہ نے ترقی پذیر ملکوں کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں مہلت دینے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) کی طرف سے جمعرات کو شائع کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دھچکوں کی وجہ سے سن 2020 سے سن 2023 کے اواخر تک 75ملین مزید افراد انتہائی غربت میں چلے جائیں گے، یعنی انہیں یومیہ 2.15 ڈالر سے بھی کم پر اپنی زندگی بسر کرنی پڑ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مزید 90 ملین افراد خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ یومیہ 3.65 ڈالرآمدنی والے افراد کو خط افلاس کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور سن 2023 میں بھی ان کی آمدنی کورونا وبا سے پہلے کی سطح سے نیچے رہنے کا امکان ہے۔
یو این ڈی پی کے سربراہ آخم اسٹائنرکا کہنا تھا کہ وہ ممالک جنہوں نے پچھلے تین سالوں کے دوران سیفٹی نیٹ میں سرمایہ کاری کی ہے وہ لوگوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو غربت میں جانے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی مقروض ممالک میں قرضوں کی بلند سطح، ناکافی سماجی اخراجات اور غربت کی شرح میں تشویش ناک اضافے کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔
رپورٹ میں معاشی طورپر جدوجہد کرنے والے ممالک میں قرض اور غربت کے درمیان تعلق کو روکنے کی اپیل کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ قرض کی ادائیگی کو سماجی اخراجا ت کے لیے مالی اعانت اور معاشی دھچکوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی طرف موڑ دیا جائے۔
یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ یہ حل کثیر الجہتی نظام کی پہنچ سے باہر نہیں ہے۔ یواین ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 کے اواخر تک 75 ملین افراد انتہائی غربت میں چلے جائیں گی.
یو این ڈی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 کے اواخر تک 75ملین افراد انتہائی غربت میں چلے جائیں گے۔
بدھ کی شام کو شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق تقریباً 3.3 بلین افراد، جو پوری دنیا کی آبادی کا لگ بھگ نصف ہیں، ان ملکوں میں رہتے ہیں جو تعلیم اور صحت کے بجائے قرضوں پر سود کی ادائیگی پر کہیں زیادہ خرچ کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک قرضوں کی کم سطح ہونے کے باوجود زیادہ سود ادا کر رہے ہیں کیونکہ انہیں زیادہ شرح سود پر قرضے دیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 165 ملین نئے غریبوں کو غربت سے نکالنے پر سالانہ 14 بلین امریکی ڈالر یا عالمی پیداوار کا صفر اعشاریہ نو فیصد (0.0009) لاگت آئے گی۔
یہ ترقی پذیر معیشتوں کے لیے سن 2022 میں عوامی بیرونی قرضوں سے 4 فی صد سے ذرا کم ہے۔
رپورٹ تیار کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ اگر دھچکوں سے پہلے ہی غریب ہونے والوں کے آمدنی کے نقصانات کو بھی شامل کرلیا جائے تو تخفیف کی لاگت 107 بلین امریکی ڈالر یا دنیا کی جی ڈی پی کا 0.065 فیصد تک پہنچ جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News