باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے جلسے میں بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے میں جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔ زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا اور باجوڑ کے قریب تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، دھماکا کس نوعیت کا ہے تحقیقات کے بعد پتا چلے گا، ضلع انتظامیہ نے شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
جے یو آئی کے جلسے میں دھماکا، فضل الرحمان کا واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ
مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ کے پی کے سے جے یو آئی کے جلسے میں دھماکےکی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔۔
اپنے ایک بیان میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ حملے میں جےیوآئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پی کے سے افسوس ناک واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا جبکہ مولانا فضل الرحمان نے زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعاء بھی کی اور کہا کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے کارکنان ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات فراہم کرے جبکہ جےیوآئی کے کارکنان پر امن رہے، وفاقی و صوبائی حکومت زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرے۔
پاکستان کے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے، وزیراعظم
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہبازشریف نے باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے نقصان پر شدید رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، قائدین اور کارکنوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ اور خیبرپختونخوا کی حکومت سے رپورٹ طلب کی اور کہا کہ ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
شہبازشریف نے جیو کے کیمرہ مین سمیع اللہ سمیت دھماکے میں زخمی ہونے والوں سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا جبکہ وزیراعظم نے شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لئے صبرجمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیاءاللہ جان سمیت دیگر عہدیداروں اور کارکنوں کی شہادت پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ دہشت گردوں نے اسلام، قرآن اور پاکستان کی بات کرنے والوں کو نشانہ بنایا، دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں، پاکستان کے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے۔
ترجمان پی ڈی ایم کی باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت
دوسری جانب اپنے ایک بیان میں ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے بھی باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جلسے پر حملہ فساد ہے جہاد نہیں جبکہ یہ حملہ کھلم کھولا دہشت گردی ہے ، اس سے پہلے بھی دو درجن سے زیادہ جے یو آیی کے ذمہ دار ٹارگٹ ہوکر شہید ہوئے۔
ترجمان پی ڈی ایم نے یہ بھی کہا کہ باجوڑ جلسے پر حملے کی فوری تحقیقات ریاست کی ذمہ داری ہے، کارکنوں کا مقدس خون اسلام و ملک دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پر تشدد واقعات کا مقصد جمعیت علماء اسلام کو پرامن اور آئینی جدوجہد کی راہ سے ہٹانا ہے، اس جلسے میں مجھے دعوت دی گئی تھی لیکن کچھ ذاتی اہم مصروفیت کی وجہ سے نہ جاسکا۔
ترجمان پی ڈی ایم کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ حملہ جمعیت علماء اسلام پر نہیں بلکہ جمہوریت پر ہے، اس کا جواب آئندہ انتخابات میں دیا جائے گا۔
حافظ حمداللہ نےکہا کہ شہید وزخمی کارکنوں کے خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ واقعے کی تحقیقات کیلئے تمام اداروں کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا، واقعے میں ملوث عناصر کو نشان عبرت بنایا جائے۔
ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے صوبائی نگران حکومت سے مطالبہ ہے کہ زخمیوں کو ائیر ایمبولنس کے ذریعے پشاور منتقل کیا جائے، یہ حملہ جمعیت ، ریاست اور جمہوری قوتوں پر حملہ ہے۔
باجوڑ دھماکا: صدر، وزیر خارجہ سمیت سیاسی و مذہبی رہنماؤں کا اظہار مذمت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے باجوڑ میں جمیعت علمائے اسلام کے ورکرز کنویشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے باجوڑ میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار اور جانبحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے خاندانوں اور جے یو آئی سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومت دہشت گردوں کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائے، دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے، دھماکے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورت حال پیدا کرنا ہے، دہشتگرد عناصر اور انکے سرپرست ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے، حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروائے۔
ادھر اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ ضلع باجوڑ میں جے یو آئی کے کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتا ہوں، قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس ہوا، شہداء کی بلندی درجات کیلئے دعا گو ہوں۔
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، ہم مٹھی بھر دہشت گرد عناصر کو جلد ختم کر کے دم لیں گے۔ملک دشمن عناصر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں، واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، واقع کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
