بلوچستان میں صحت کارڈ کا اجراء خواب بن گیا، بلوچستان کے 20 لاکھ سے زائد خاندان صحت کارڈ کی سہولت سے محروم ہیں۔
حکومت بلوچستان نے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی سے معاہدہ کیا اور منصوبے کا افتتاح بھی کردیا تھا حکومت کی طرف سے منصوبے کی تشہیری و میڈیا مہم بھی چلائی گئی جس کے بعد عوام نے صحت کارڈ کے حصول کیلئے انشورنس کمپنی کے دفتر چکر لگانا شروع کردئیے لیکن 2 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود عوام کو صحت کی مفت سہولیات نہیں مل سکیں۔
محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق انشورنس کمپنی نے صوبے میں اپنا دفتر قائم کردیا لیکن تاحال بلوچستان حکومت کی جانب سے انشورنس کمپنی کو پیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مفت علاج کی سہولت شروع نہیں ہوسکی۔
اس سے قبل بھی بلوچستان حکومت نے انشورنس کمپنی سے 2 بار معاہدہ کرکے پرئیمیر کی رقم ادا نہیں کی تھی جس کے بعد انشورنس کمپنی نے اپنا دفتر بند کر دیا تھا اب ایک پھر سے حکومت کی جانب سے معاہدہ کرنے کے بعد رقم کی ادائیگی نہیں کی جا رہی جس کی وجہ سے بلوچستان کے لاکھوں غریب مریض مفت علاج کی سہولت سے محروم ہیں۔
منصوبے کے تحت بلوچستان کے 20 لاکھ سے زائد وہ تمام خاندان جو نادرا کے ریکارڈ میں موجود ہیں کا 10 لاکھ روپے تک مفت علاج صحت کارڈ کے ذریعے کوئٹہ کے 15سے زائد اور ملک بھر کے تمام بڑے نجی اسپتالوں میں ہوسکے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق صحت کارڈ شناختی کارڈ کو ہی تصور کیا جائے گا، بلوچستان حکومت کے پینل پر موجود اسپتالوں میں انشورنس کمپنی کا کاؤنٹر موجود ہوگا جہاں بلوچستان کے شہری اپنا شناختی کارڈ دیکھا کر مفت علاج کی سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔
بلوچستان میں صحت کی سہولیات کے فقدان کے باعث لاکھوں غریب افراد قرض اور دیگر مشکلات برداشت کرکے علاج کیلئے سندھ و پنجاب کے مختلف اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں ایسے میں صحت کارڈ کا اجرا ء صوبے کے عوام کیلئے حکومت کا یہ فیصلہ کسی انقلاب سے کم نہیں تھا لیکن کارڈ کے اجراء میں تاخیر نے عوام میں مایوسی پیدا کر دی ہے۔
عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدس بزنجو، وزیر خزانہ زمرک خان اچکزئی اور وزیر صحت احسان شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ صحت کارڈ کیلئے پرئمیر کی رقم کا اجراء فوری طور پر کیا جائے تاکہ عوام مفت صحت کی سہولت سے مستفید ہوسکے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
