
ایمازون ملازمین کا کمپنی کی نئی پالیسی کے اعلان پر احتجاج
ایمازون اپنے کچھ ملازمین کو واپس دفتر میں جاکر کام کرنے کی پالیسی کے تحت دوسرے شہروں میں منتقل ہونے کے لیے کہہ رہا ہے جہاں انہیں ہفتے میں تین دن دفتر میں جاکر کام کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایمازون دنیا کی سب سی بڑی آن لائن ملٹی نیشنل ٹیکلنالوجی کمپنی ہے جو مختلف برانڈز کی ان گنت مصنوعات اور کلاؤڈ سروسز فراہم کرتی ہے۔
دفتر میں واپسی کی پالیسی کے اعلان کے ساتھ ایمازون کے ملازمین کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ اس سے پہلے یہ تمام ملازمین ریموٹ جاب یعنی گھر سے کام کیا کرتے تھے اور یہ سلسلہ وبا کے دوران شروع ہوا تھا تاہم اب کپمنی نے دفتر میں واپس جا کر کام کرنے کی پالیسی کا اعلان کیا ہے اور کچھ ملازمین کو بڑے شہروں کے مرکزی دفاتر میں کام کرنے کی غرض سے نقل مکانی کرنے کو کہا ہے جس کے بعد ملازمین دفاتر میں تین دن کام کرنے کے پابند ہوں گے۔
ایمیزون کے کچھ ملازمین کو کمپنی کی پالیسی کو پورا کرنے کے لیے نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے جس میں دفتر میں جاکر ہر ہفتے تین دن کام کرنا ہوتا ہے۔ متاثرہ افراد میں دور دراز کے عہدوں کے لیے رکھے گئے کارکنان اور وہ لوگ شامل ہوں گے جو وبائی امراض کے عروج کے دنوں میں منتقل ہوئے تھے تاہم، کس کو منتقل کرنا ہے، اور کہاں، اس کا فیصلہ کمپنی کی پالیسی کی بنیادوں پر کیا جائے گا۔ مبینہ طور پر کمپنی نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا ہے کہ کتنے ملازمین کو اپنی جگہ چھوڑ کر بڑے شہروں میں منتقل ہونا پڑے گا۔۔
ایمازون کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کچھ ملازمین کی نقل مکانی ہو رہی ہے لیکن وہ اس سلسلے میں متعدد خبر رساں اداروں کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کریں گے کہ ٹیک کمپنی نے چھوٹے دفاتر کے کچھ ملازمین کو بڑے شہروں میں واقع مرکزی دفاتر میں منتقل ہونے کی ضرورت کے تحت ہی اس پالیسی کا اعلان کیا ہے۔
تاہم ایمازون نے ابھی تک ان ملازمین کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں جنہیں منتقل کیا جارہا ہے۔ ایمیزون کے ترجمان بریڈ گلاسر نے کہا کہ کمپنی ان کارکنوں کو ’’منتقلی کے فوائد‘‘ ضرور فراہم کرے گی جن کو منتقل ہونے اور استثناء کی درخواستوں پر ہر معاملے کی بنیاد پر غور کرنے کو کہا گیا ہے۔
گلاسر کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ جب سے وہ اس پالیسی کے تحت ہفتے میں کم از کم تین دن اکٹھے کام کر رہے ہیں، وہاں لوگ زیادہ توانائی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، تعاون اور رابطے بہتر ہو رہے ہیں، اور انہوں نے یہ بات دفاتر کے ارد گرد موجود بہت سے ملازمین اور کاروباری اداروں سے سنی ہے۔
یہی وجہ ہے وہ دوسرے شہروں کے مرکزی دفاتر میں مزید ٹیموں کو اکٹھا کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں اس حوالے سے وہ ملازمین کے ساتھ براہ راست بات چیت کریں گے اور ایسے فیصلے کریں گے جو ان کے لیے بہتر ہوں گے۔
یہ نقل مکانی کارکنوں کو دفتر واپس لانے کے لیے کمپنی کی جانب سے کوششوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ فروری میں، ایمازون نے ایک نئی پالیسی متعارف کرائی جس کے تحت کارکنوں کو ہفتے میں تین دن دفتر میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ یہ پالیسی مئی میں لاگو ہوئی، جس کے بعد سیکڑوں کارپوریٹ کارکنوں نے سیئٹل میں کمپنی کے ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج کیا۔
ایمازون کے سی ای او اینڈی جسی نے فروری میں کہا تھا کہ کمپنی نے وبا کے دوران کیا اورکتنا کام کیا اس کا مشاہدہ کرنے کے بعد ملازمین کو واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ دیگر معاملات کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ سینئر قیادت کی ٹیم اس کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ عملہ کس طرح کارکردگی دکھاتا ہے اور دوسری کمپنیوں کے لیڈروں سے کیسے بات کرتا ہے۔ انہوں نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ ملازمین ذاتی طور پر زیادہ مشغول ہوتے ہیں اور زیادہ آسانی سے تعاون کرتے ہیں جب وہ دفتر میں ہوتے ہیں۔
اندرونی پیغامات کا حوالہ دیتے ہوئے، بزنس انسائیڈر نے اطلاع دی ہے کہ ایمیزون کے جو ملازمین اپنی ٹیموں کے مرکزی دفاتر کے قریب منتقل ہونے سے انکار کر رہے ہیں انہیں کمپنی کی جانب سے آگاہ کر دیا گیا ہے انہیں یا تو کوئی نئی نوکری تلاش کرنی ہوگی یا ’’رضاکارانہ استعفیٰ‘‘ کے ذریعے کمپنی چھوڑنی ہوگی۔ واضح رہے کہ کمپنی نے گزشتہ چند مہینوں میں 27,000 ملازمتوں میں کمی کی ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News