
وزن میں تیزی سے کمی کس دائمی مرض کودورکر سکتی ہے؟
دنیا بھر میں تقریباً 2 فیصد بالغ افراد غیر الکوحل سٹیٹو ہیپاٹائٹس (نیش) نامی بیماری میں مبتلا ہیں، جو کہ غیر الکوحل فیٹی لیور کی ایک جدید شکل ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب جگر میں چربی جمع ہو جاتی ہے، جس سے جگر پر سوزش ہونے لگتی ہے۔ تاہم وزن میں کمی اس مرض کو دور کر سکتی ہے۔
اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ آخر کار جگر کے سرروسس کا باعث بن سکتی ہے اور دیگر سنگین صحت کی حالتوں، جیسے دل کی بیماری کے خطرے کو بھی بڑھا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو ان بیجوں سے مدد حاصل کریں
نیش کے علاج کے لیے فی الحال کوئی دوا نہیں ہے۔ چونکہ جگر میں اضافی چکنائی سوزش کا سبب بنتی ہےتواس لیے ایسی صورت میں مریضوں کے لیے موجودہ بنیادی علاج صرف وزن میں کمی ہے۔
تاہم، زیادہ تر لوگ وزن میں معمولی کمی ہی کر پاتے ہیں لیکن یہ کمی جگر کی چربی کو کم کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوتی۔
لیکن حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک اگرغذائی عادات میں تبدیلی لاکروزن کو تیزی سے کم کیا جائے تو ایسی صورت میں اس مرض کو ریورس کیا جاسکتا ہے۔
’’سوپ اینڈ شیکس‘‘ ایک ایسا ہی طریقہ کار ہے جو وزن میں تیزی سے کمی لاتا ہے یہ طریقہ عام طور پر موٹاپے اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے- تاہم یہ نیش کی شدت کو کم کرنے میں بھی معاو ن ثابت ہوسکتا ہے۔
اس مقصد کے لیے محققین نے موٹاپے، نیش اور مختلف جگر کے امراض والے 16 شرکاء شامل کیا، ان شرکاء میں سے پانچ خواتین اور 11 مرد تھے۔ زیادہ تر شرکاء سفید فام تھے۔
تمام شرکاء نے ایک غذائی ماہر کی موجودگی میں “سوپ اینڈ شیکس” وزن کم کرنے کے پروگرام میں حصہ لیا، اور 12 ہفتوں کے لیے اپنے معمول کے کھانے کو خصوصی طور پر تیار کردہ سوپ، شیک اور بارز سے بدل دیا۔ وہ روزانہ اپنی پسند کی چارغذائیں کھاتے تھے، جس سے انہیں تقریباً 880 کیلوریز اور تمام ضروری وٹامنز اور معدنیات ملتے تھے۔
ابتدائی 12 ہفتوں کی مدت کے بعد، انہوں نے آہستہ آہستہ اگلے 12 ہفتوں کے لیے اپنی معمول کی غذا کو دوبارہ استعمال کرنا شروع کردیا۔
مطالعہ کے آغاز میں، شرکاء کا وزن کیا گیا، ان کا بلڈ پریشر لیا گیا، خون کے ٹیسٹ کیے گئے اور دو اسکین کی گئی اورجگر کی صحت کی پیمائش کی گئی کہ جگر میں چربی کی مقدار کتنی ہے۔
یہ ٹیسٹ 12 اور 24 ہفتوں کے بعد پھر دہرائے گئے۔ شرکاء میں سے چودہ نے 24 ہفتے کا مطالعہ مکمل کیا۔ تمام ہی شرکاء نے اپنے جسمانی وزن کا اوسطاً 15 فیصد وزن کم کیا۔
وزن کو تیزی سے کم کرنے کے لیے اس طرح کا غذائی پروگرام نہ صرف محفوظ ہے بلکہ کار آمد بھی ہے تاہم ماضی میں نیش کے مریضوں کے لیے اس حکمت عملی کو نہیں اپنایا گیا تھا، لیکن اس طریقہ کار کا جو ضمنی اثرہوا وہ قبض کی صورت میں سامنے آیا وہ بھی معمولی نوعیت کا تھا۔ لیکن خوش آئند بات یہ تھی کہ جب ان شرکاء کا اسکین کے ذریعے جگر کا مطالعہ کیا گیا زیادہ تر شرکاء کے جگر کی چربی اور جگر کی سوزش میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھوک میں کمی لانے والی ان 5 غذاؤں سے وزن کم کرنا اب ہو آسان
ادویات سے بڑی بہتری
یہ جگر کی بیماری کی شدت میں آج تک کی تحقیق کے نتیجے میں ظاہرہونے والی سب سے بڑی بہتری ہے، جو بیریٹرک سرجری کے بعد وزن میں کمی کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ کسی بھی آزمائشی دوا نے اتنی بڑی کامیابی نہیں ظاہرکی۔
اگرچہ کچھ لوگوں میں وزن دوبارہ بڑھنے کا امکان ہے، اگر شرکاء مطالعہ ختم ہونے کے بعد کم از کم اپنے زیادہ تر وزن میں کمی کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو یہ ممکنہ طور پر ان کے جگر کی بیماری کی رفتار کو ریورس کر سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار پر عمل پیرا ہوکر سیسٹولک بلڈ پریشر، ہیموگلوبن، ٹائپ 2 ذیابیطس اوردل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اور اس سادہ سی غذائی عادات کو اپنا کر صحت کو بہتر بنایاجا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News