Advertisement
Advertisement
Advertisement

چیٹ جی پی ٹی سے تھراپی کرنے والوں کے بارے ماہرین صحت کا اہم انکشاف

Now Reading:

چیٹ جی پی ٹی سے تھراپی کرنے والوں کے بارے ماہرین صحت کا اہم انکشاف
چیٹ جی پی ٹی

چیٹ جی پی ٹی سے تھراپی کرنے والوں کے بارے ماہرین صحت کا اہم انکشاف

چیٹ جی پی ٹی کے آتے ہی براؤزنگ کی دنیا میں ایک انقلاب برپا ہوگیا ہے، یہ ایک ایسا ماڈل یا ٹول ہے جو محض چند سیکنڈ میں آپ کو مطلوبہ مواد فراہم کردیتا ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی موضوع سے ہو۔

یہ بات سب ہی جانتے ہیں کہ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت اے آئی کو ہر شعبے میں استعمال کیا جارہا ہے جبکہ چیٹ جی پی ٹی اسی کا ایک اہم ٹول ہے۔ تاہم لوگ اب اس ٹول کو بطور تھراپی بھی استعمال کر رہیں ہیں۔ ماہرین صحت نے اس ضمن میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

دماغی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کچھ بنیادی مدد تو پیش کرسکتا ہے لیکن طبی مدد نہیں کرسکتا۔

اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا کیلیفورنیا کے برکلے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ کائیلا نے اے آئی کے ساتھ اس طرح کاتجربہ کرنا شروع کیا اور وہ اس بات سے متاثر ہوئی کہ یہ انسان کے ساتھ بات چیت کرنے میں کتنا مشابہ ہے۔ درحقیقت، کچھ طریقوں سے بات چیت نے اسے سائیکو تھراپی کی یاد دلائی جس میں سائیکلوجسٹ سیشن کے دوران آپ کے خیالات جان کر اسی کے مطابق آپ سے بات کرتے ہیں۔

چونکہ اس کے پاس ایک حقیقی معالج کے لیے وقت اور پیسے کی کمی تھی، کائیلا جس نے  پرائیویسی کی بناء پر اپنا پہلا نام استعمال کرنے کو کہا نے دماغی صحت کی مدد کے لیے چیٹ جی پی ٹی اے آئی ٹیکنالوجی جو انسانی رویے اور سوچ کی تقلید کرتی ہے، کا استعمال شروع کر دیا، ’’مجھے خوشی ہوئی کہ میں چیٹ جی پی ٹی پر کسی بھی وقت اور کہیں بھی پریشانی کی صورت میں، مفت میں تھراپی کر سکتی ہوں اور مجھے اس کے بدلے میں ایک غیرجانبدارانہ جواب ملے گا اور ساتھ ہی یہ مشورہ بھی دیا جائے گا کہ اپنی صورتحال کو کیسے آگے بڑھانا ہے۔،

Advertisement

ایک ٹک ٹاک ویڈیو میں، کائیلا نے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کیا، جس میں بریک اپ کو نیویگیٹ کرنا اور اسے اپنے جذبات پر کارروائی کرنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔

اے آئی نے کائیلا کے ٹائپ کردہ پیغامات کا جواب دینے سے قبل نوٹ بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ میں لانسس یافتہ تھراپسٹ نہیں ہوں اور میں تھراپی فراہم کرنے یا کسی بھی حالت کی تشخیص کرنے سے قاصر ہوں۔ تاہم، میں ہر طرح سے سننے اور مدد کرنے کے لیے حاضر ہوں۔

کائیلا کا کہنا ہے کہ میں اکثر تھراپی کے لیے آن لائن ٹولز استعمال کرنے کے بعد بہتر محسوس کرتی ہوں، اور یہ یقینی طور پر میری ذہنی اور جذباتی صحت میں مدد کرتا ہے۔ میں چیٹ جی پی ٹی پر اپنے خیالات کا اظہارکر کے لطف اندوز ہوتی ہوں۔

واضح رہے کہ کائیلا واحد شخص نہیں ہے جو اے آئی تھراپی کے لیے چیٹ جی پی ٹی کا رخ کرتی ہیں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اس سے اس طرح کا استفادہ حاصل کرتےہیں۔

تاہم، نفسیات کے ماہرین غیر جانچے گئے پروگراموں کے ممکنہ خطرات سے آگاہ ہیں۔ خاص طور پرایسے افراد جو اسٹریس کی صورت میں اس کا استعمال کر رہے ہیں یہ علاج کے اختیارات تلاش کر رہے ہیں۔ کیو نکہ ایسی صورت میں مطلوبہ جواب نہ ملنے پر مریض شدید ذہنی دباؤ کی  وجہ کوئی بھی انتہائی قدام اٹھا سکتا ہے۔

“ان کا مزید یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ یہ ماڈل ابھی قابل کنٹرول یا پیش گوئی کے قابل نہیں ہیں، اس لیے ہم ان کے وسیع پیمانے پر استعمال کے نتائج نہیں جان سکتے اور واضح طور پر یہ تباہ کن ہو سکتا ہے۔

Advertisement

“تاہم چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں بہت زیادہ جوش و خروش پایا جاتا ہے، اور مستقبل میں، لگتا ہے کہ اس طرح کے لینگویج ماڈلز کو تھراپی میں کچھ کردار ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر