
کوئٹہ زور دار دھماکے سے گونج اٹھا
باجوڑ میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 42 ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 42 ہو گئی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق 60 سے زائد زخمی پشاور اور تیمرگرہ کے مختلف اسپتالوں میں داخل ہیں۔
ریسکیو ٹیموں نے شہداء کی میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی ہیں۔
دریں اثناء ریسکیو 1122 نے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر خار اور تیمرگرہ میں اضافی ایمبولینسیں تعینات کر دی ہیں۔
باجوڑ دھماکے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا
دوسری جانب باجوڑ کے مختلف علاقوں میں دھماکے میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہیں۔
دھماکے میں جاں بحق ہونے والے علی زئی اور نعیم اللّٰہ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی جس میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔
علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ نعیم اللّٰہ کے شہادت پر پورہ علاقہ غمزدہ ہے، نعیم اللّٰہ انتہائی شریف لڑکا تھا۔
مقدمے کی ایف آئی آر درج
باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی باجوڑ میں درج کردی گئی ہے۔
مقدمہ ایس ایچ او خار نیاز محمد کی مدعیت میں درج کیا گیا تاہم ایف آئی آر میں نامعلوم حملہ آور کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل کے گئے ہیں۔
دھماکے کی تحقیقات کیلئے قائم انکوائری ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور اس موقع پر ایس پی سی ٹی ڈی باجوڑ امجد خان نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: باجوڑ: جے یو آئی کے جلسے میں دھماکا، 30 افراد جاں بحق ، 60 سے زائد زخمی
ایس پی سی ٹی ڈی باجوڑ نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں، جائے وقوعہ پر جیو فیسنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔
تحقیقات میں اہم پیشرفت
تفتیشی ٹیم نے باجوڑ دھماکے کی تحقیقات سے متعلق بتایا کہ دھماکے میں داعش کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوگئی ہے، داعش نے ایک ہی جماعت کےعلماء کو ٹارگٹ کیا ہے۔
تفتیشی ٹیم کا کہنا تھا کہ داعش اور جعمیت کےعلماء کےدرمیان 2019 سے سخت کشیدگی ہے، داعش نے 2019 میں مولانا سلطان محمد کو ٹارگٹ کرکے شہید کیا تھا، 2021 میں قاری الیاس کو نشانہ بنانےکیلئے دہشتگرد زینت اللہ اور شفیع اللہ نے آئی ای ڈی نصب کیا تھا۔
ٹیم کے مطابق دہشتگرد زینت اللہ گرفتار ہوا جبکہ دوسرا شفیع اللہ فرار ہوگیا تھا، اسی دن دہشتگرد زینت اللہ جمعیت کے کارکنوں کی تشدد سے جاں بحق ہوا اور ویڈیو بھی بنائی، وڈیو منظرعام پر آنے کے بعد داعش نے بدلہ لینے کیلئے ویڈیو میں شامل افراد کو نشانہ بنانا شروع کیا، ویڈیو میں موجود مولانا شفیع اور مولانا بشیر کو 2022 میں نشانہ بنایا گیا۔
تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ گزشتہ روز دھماکے میں جاں بحق مولانا ضیاء اللہ ساتھی کے ہمراہ 2022 میں آئی ای ڈی دھماکے میں زحمی ہوئے تھے، فورسز اور پولیس کا مشترکہ آپریشن جون 2023 میں ہوا، جس میں دہشتگرد شفیع اللہ اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہوئے۔
تفتیشی ٹیم نے مزید کہا کہ ایک ماہ بعد داعش نے جمعیت کے ورکرز کنونشن پر خودکش حملہ کیا، جس میں ملوث افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، جلد گرفتار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے علاقے باجوڑ میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، جس میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے میں جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔ زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا اور باجوڑ کے قریب تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا، دھماکا کس نوعیت کا ہے تحقیقات کے بعد پتا چلے گا، ضلع انتظامیہ نے شہر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News