Advertisement
Advertisement
Advertisement

بخار کے بعد ہونٹ پر نکلنے والے چھالوں کی وجہ بھی جان لیں

Now Reading:

بخار کے بعد ہونٹ پر نکلنے والے چھالوں کی وجہ بھی جان لیں
بخار

بخار کے بعد ہونٹ پر نکلنے والے چھالوں کی وجہ بھی جان لیں

آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بخار کے بعد ہونٹوں پر یا اس کے ارد گرد کی جگہ سرخ ہوجاتی اور اس پر باریک چھالے نکل آتے ہیں جن میں رطوبت موجود ہوتی ہے۔ یہ کافی تکلیف دہ ہونے کے ساتھ متعدی ہوتے ہیں۔

ان چھالوں کو فیور بلسٹر یعنی بخار کے چھالے یا کولڈ سور یعنی سرد زخم کہا جاتا ہے۔ یہ تکلیف دہ سفید یا زرد چھالے ہونٹ، منہ کے اردگرد اور ناک کے آپس پاس بنتے ہیں۔ یہ ایک وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے جنم لیتے ہیں جسے ہرپس سمپلیکس وائرس یا ایچ ایس وی 1 کہا جاتا ہے، اس وائرس کی چھالوں کے علاوہ دیگر علامات میں تھکاوٹ اورمختلف عام موسمی بیماریاں شامل ہیں۔

 ایک اندازے کے مطابق تقریباً 90 فیصد امریکی بالغ افراد اس وائرس سے متاثرہوتے ہیں جبکہ اکثر لوگوں میں اس وائرس کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں۔

یہ وائرس عام طور پر اعصابی خلیوں میں رہتا ہے جہاں یہ وقتاً فوقتاً دوبارہ متحرک ہوکر جلد تک سفر کرتا ہے اور بار بار بخار کے چھالوں کا باعث بنتا ہے۔ بعض محرکات وائرس کو فعال بنا سکتے ہیں۔ جیسے کوئی بیماری یا بخار، سورج میں زیادہ وقت گزارنا، چوٹ لگنا ، نزلہ وزکام اور اسٹریس۔

ایسے افراد جن کی  ہرپس سورج کی روشنی سے متحرک ہوتے ہیں، سورج کی نمائش سے گریز کرنا اور سن اسکرین لگانا ضرروی ہے تاکہ اس خطرے کو کم کیا جاسکے۔

Advertisement

واضح رہے کہ ابھی تک اس کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوا ہے۔ چونکہ یہ وائرس متعدی ہے اس لیے کوشش کی جائے جب یہ فعال ہوتو کھانے پینے کے برتن اور تولیہ کا اشتراک دوسرے فرد سے نہ کیا جائے۔

اس وائرس کی 2 سب سے عام اقسام ہیں۔

ہرپس سمپلیکس وائرس ٹائپ 1 (HSV-1) اکثر منہ کے انفیکشن سے منسلک ہوتا ہے۔ہرپس سمپلیکس وائرس ٹائپ 2 (HSV-2)۔ یہ قسم اکثر جینیاتی ہرپس کے انفیکشن سے منسلک ہوتی ہے۔ایک بار متاثر ہونے کے بعد، یہ کسی بھی شخص کے ساتھ ساری زندگی رہتا ہے۔ جب وائرس فعال نہیں ہوتا ہے، تو یہ اعصابی خلیوں کے ایک گروپ میں غیرمتحرک رہتا ہے، کچھ لوگوں میں کبھی بھی وائرس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی جبکہ دوسروں کو وقتاً فوقتاً انفیکشن پھیلتے رہتے ہیں۔

جب یہ وائرس متحرک ہوتا ہے تو ابتدائی طور پرہونٹ اور اس کے اردگرد کی جگہ سرخ ہونے لگتی ہے پھردرد کے سے ساتھ سیال سے بھرے چھالے بننے لگتے ہیں۔ یہ چھالے، اور ان میں موجود سیال انتہائی متعدی ہوتے ہیں، تقریباً 4 سے 6 دن کے بعد، زخموں پر پرت پڑنا شروع ہو جاتی ہے اور یہ خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں ۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں

Advertisement

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت سے چلنے والے روبوٹ کی مدد سے پہلی پتے کی کامیاب سرجری
سونے کے تار؛ گھٹنوں کے درد کا نیا علاج خاتون کومہنگا پڑگیا
موبائل فون کا ایک اور نقصان سامنے آگیا
پاکستان میں صحت کی سیکیورٹی کے لیے ایشیا پاک اور چینی کمپنی کا معاہدہ
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
آپ مشغلہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟ تحقیق میں اہم انکشاف
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر