توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں توشہ خانہ کیس چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا خواجہ حارث اور گوہرعلی خان عدالت پیش جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت بھی پیش ہوئے۔
جج ہمایوں دلاورنے کہا کہ میں سوالات سنا رہاہوں، جوابات دینا چاہیں تو دیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر پیش کریں۔ عدالت سوالات آپ کو پڑھ کر سنائےگی، باقی اپ کی مرضی۔
جج نے چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا کہ کیا آپ نے شکایت کنندہ کے الزامات پڑھے؟ جس پرچیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں نے شکایت کنندہ کے بیانات نہیں سنے کیونکہ میری موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، میری موجودگی میں فردجرم عائد نہیں کیاگیا، مجھے فردجرم پڑھ کر نہیں سنایاگیا۔
سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے کسی کو نمایندہ مقررکیاہی نہیں کیس میں، سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمایندہ مقررکردیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا جو بدنیتی پر مبنی تھا، اسپیکر قومی اسمبلی کے بھیجے گئے ریفرنس میں قانون کو غلط طریقہ کارسے سمجھا گیاتھا۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ مجھ پر ریفرنس میں 2017-18 اور 2018-19 کے اثاثہ جات کا ذکر کیاگیا، الیکشن کمیشن نے اگلے سالوں کے بھی اثاثہ جات تک رسائی حاصل کی جو پی ڈی ایم کی بدنیتی ظاہر کرتی، 2018-19 میں دائر جواب میں نہیں کہا کہ 58 ملین روپے نجی بینک میں جمع کروائے، قانون میں نہیں لکھا کہ تحائف کے نام جمع کروائیں جائیں، الیکشن کمیشن کے فارم بی میں تحائف کے نام لکھنے کا کالم موجود ہی نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ لسٹ بناتے وقت تحائف کی تفصیلات نہیں بنائی گئیں،لسٹ بناتے وقت کسی نے تحائف کی مالیت کی تفصیلات بھی کہ بنائیں، گواہان نے تحائف کی مالیت کا چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کروایا، مجھ سے تحائف کے حوالے سے دستاویزات بناتے وقت رابطہ نہیں کیاگیا، صرف اتنا کہوں گا کہ تحائف کے حوالے سے دستاویزات کو سوالنامے میں نہیں لکھا جاسکتا۔ تحائف کے حوالے سے دستاویزات مہیا کرنے والا بطور گواہ عدالت پیش نہیں ہوا، تحائف کے حوالےسے دستاویزات کو نہ تصدیق کیاگیا نہ اس کی شہادت لی گئی۔
انھوں نے عدالت کو بتایا کہ نجی بینک کا ریکارڈ قانون کے مطابق نہیں مانگا جا سکتا، نجی بینک کے حوالے سے ریکارڈ بنانے والا فرد بطور گواہ عدالت میں پیش نہیں کیاگیا، گواہ نے کہا کہ نجی بینک کا ریکارڈ کمپیوٹر سے نکالا گیا اور بعد میں گواہ نے کہا مجھے معلوم نہیں، بینک اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ میری غیر موجودگی میں الیکشن کمیشن نے طلب کی،الیکشن کمیشن نے فیصلہ جاری کرنے کے بعد بینک اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ مانگا، توشہ خانہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایاگیاہے۔ میں اپنی طرف سے گواہان کو عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا 35 سوالات پر مبنی 342 کا بیان عدالت میں ریکارڈ کرلیاگیا۔
عدالت نے 35 سوالات کے جوابات کو دوبارہ نظر دوہرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا، چیئرمین پی ٹی آئی کمرہ عدالت میں اپنے وکلاء کے ہمراہ بیٹھ گئے جبکہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور اپنے چیمبرمیں چلے گئے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
