 
                                                      گھریلو ملازمہ فاطمہ فرڑو مبینہ تشدد کا معاملہ؛ زیرِحراست چار افراد کو کلین چٹ
پیرکی حویلی میں گھریلو ملازمہ بچی کی ہلاکت کے معاملے پرپولیس نے مرکزی ملزم سید اسد شاہ کو عدالت میں پیش کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے ملزم سید اسد شاہ کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد ملزمہ سید حنا شاہ تا حال اب تک گرفتار نہ ہو سکی، ایس ایچ او رانی پور اور ڈاکٹر ایف آئی آر میں ان کے نام شامل نہیں ہیں۔
ملزم کو سخت سیکیورٹی میں تھانہ ہنگورجہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل رانی پورمیں مقامی پیرکی حویلی میں 10 سالہ ملازمہ بچی پر مبینہ تشدد سے ہلاکت کے معاملے پرپولیس حکام کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد ملزم کی اہلیہ کو پولیس تاحال گرفتار نہیں کرسکی۔
پولیس کے مطابق بچی تشدد سے جاں بحق ہوئی یا طبعی موت؟؟؟پولیس کی مختلف زایوں سے تحقیقات جاری ہے۔ پولیس آج بچی کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے مقامی عدالت میں درخواست جمع کرائی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عدالت سے قبرکشائی کی اجازت ملنے کے بعد بچی کی لاش کا میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، ملزم پیراسد شاہ کی حویلی میں کرائم سین سے تحویل میں لیے گئے ڈیجیٹل وڈیو ریکاڈر سے مزید سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی چیک کی جارہی ہیں۔
خیرپورکی عدالت نے فاطمہ کی قبرکشائی کی اجازت دے دی، رانی پور پولیس نے بچی فاطمہ کی قبرکشائی کی درخواست دی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قبرکشائی سے بچی تشدد اور وجہ موت سامنے آ سکی گی۔
پولیس نے کہا کہ گزشتہ رات پولیس نے پیراسد شاہ کی حویلی سے مزید سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرنے کیلئے ڈیجیٹل وڈیو ریکاڈر تحویل میں لیا تھا، زیر حراست ایس ایچ او اور ڈاکٹر مقدمے میں نامزد نہیں، تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق جرم چھپانے اورغفلت برتنے پر زیر حراست ایس ایچ او رانی پور امیر چانگ سے بھی تفتیش کی جارہی ہے، زیرحراست ڈاکٹرعبدالفتح میمن سے بھی بچی کےعلاج معالجے کے حوالے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو رانی کے مقامی پیر کی حویلی میں 10 سالہ بچی مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی۔ پولیس نے بغیر میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کرائے بچی کی لاش ورثا کے حوالے کرکے تدفین کرادی تھی۔
بول نیوز کی خبر پر ڈی آئی جی سکھر نے نوٹس لیکر ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 